بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

مسلم امہ کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے رکن ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا ہمیں فلسطین، کشمیر اور میانمار کے مسلمانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنا ہوگا۔

 رپورٹ کے مطابق او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے حوالے سے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں ہم نے 800 مندوبین کا خیر مقدم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی سیکریٹریٹ اور بالخصوص سیکریٹری جنرل کی معاونت پر ان کا مشکور ہوں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ ہماری خصوصی دعوت پر تشریف لائے جو اس بات کا مظہر ہے کہ چین مسلم دنیا کے ساتھ روابط کے فروغ کا متمنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین مسلم ممالک کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری مراسم کا خواہاں ہے جبکہ خود مسلم ملکوں کے مابین سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کے فروغ کے لیے پاکستان جلد ایک پیپر جاری کرے گا، اس کے علاوہ کانفرنس کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے افتتاحی خطاب میں مسلم امہ کو درپیش چیلنجز پر اظہار خیال کیا، فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر کھل کر بات کی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کا تذکرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلم امہ کو بہت سے وسائل سے نوازا ہے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان ان چیلنجز سے نمٹنے میں پل کا کردار ادا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بطور چیئرمین یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ جب دسمبر میں ہم اکٹھے ہوئے تھے تو ہمارا افغانستان کے حوالے سے نکتہ نظر واضح تھا اور اس پر ہمیں کامیابی حاصل ہوئی جبکہ اس اجلاس میں ہم مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا عزم رکھتے تھے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس میں ہم نے متعدد فیصلے کیے ہیں، ہم نے قراردادوں سے بڑھ کر ایکشن پلان مرتب کیا ہے اور مجھے توقع ہے کہ نیویارک، جنیوا اور جدہ میں ہمارے مندوبین کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے باقاعدہ اجلاس منعقد کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کی پوزیشن واضح اور دو ٹوک ہے، ہم نے گزشتہ سال رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصٰی کے الم ناک واقعے کے بعد دیگر وزرائے خارجہ کے ساتھ نیویارک جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اعلامیہ آج کے اجلاس کا مرکزی حصول ہے، کشمیر پر بھرپور قرارداد سامنے آئی، مسئلہ کشمیر پر مشترکہ اعلامیہ رابطہ گروپ برائے کشمیر کے اجلاس کے بعد سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے قائم فنڈ کے چارٹر پر دستخط ہوئے، اس اجلاس میں نمائندہ خصوصی کا تقرر، رحمۃ اللعالمین ٹرسٹ کا قیام اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے قرارداد قابل ذکر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسلم امہ میں تنازعات کے حل کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے وزارتی اجلاس بلانے کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے 140 قراردادیں سامنے آئیں جبکہ 20 قراردادیں پاکستان کی جانب سے یا پاکستان کے اشتراک سے پیش کی گئیں۔

اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس میں یوکرین کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کے خطرے کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان، اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں امن کاوشوں میں شراکت داری کے لیے آمادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی مندوبین نے یوکرین جنگ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور اجلاس میں یوکرین کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ریلیف کوریڈور کا مطالبہ کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف متفقہ قرارداد خوش آئند ہے جبکہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

Back to top button