بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

تنازعہ کشمیر پر برطانوی اور پاکستانی یونیورسٹیوں میں مشترکہ تعلیمی تحقیق کی ضرورت ہے

تحریک کشمیر برطانیہ کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والے سمینار میں مقررین کاخطاب

  تحریک کشمیر برطانیہ کے زیر اہتمام ایک سمینار میں مقررین نے تنازعہ کشمیر کا مطالعہ کرنے کے لیے برطانیہ اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔

تحریک کشمیر برطانیہ کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والے سیمینار  میں برطانوی اور پاکستانی یونیورسٹیوں کے درمیان مشترکہ تعلیمی تحقیق کے امکانات اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ عالمی قوانین کے تناطر میں بین الاقوامی اداروں کی توجہ  مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائی جا سکے۔سیمینار کی صدارت  برطانوی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر افضل خان نے کی  جبکہ میزبان تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی تھے۔ قائداعظم یونیورسٹی  اسلام آباد کے وائس چانسلر معروف ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر محمد علی (تمغہ امتیاز) سیمینار کے مہمان خصوصی تھے۔برطانوی ممبران پارلیمنٹ  عمران حسین، یاسمین قریشی، محمد یاسین اور طاہر علی سیمینار کے مہمان مقرر تھے۔ڈاکٹر افضل خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا مطالعہ کرنے کے لیے برطانیہ اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون ،موضوع بہت اہم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 1.4 ملین پاکستانی برطانیہ میں مقیم ہیں اور وہ دونوں ممالک کا اہم سرمایہ ہیں۔انہوں نے پاکستانی حکومت کو تجویز پیش کی کہ وہ برطانوی پاکستانی تارکین وطن کی نوجوان نسل کے لیے  تنازعہ کشمیر بارے تحقیق کا منصوبے مرتب کرے۔ایک اور برطانوی قانون ساز اور برطانیہ میں شیڈو منسٹر عمران حسین نے کہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے کہ وہ برطانیہ کی یونیورسٹیوں اور بیرون ملک مقیم کشمیری اور پاکستانی تنظیموں جیسے تحریک کشمیر برطانیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں جو انتھک محنت کر رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میںبھارت کے وحشیانہ قبضے میں رہ رہے کشمیریوں کے دکھوں کو اجاگر کیا جائے ۔۔انہوں نے کہا کہ فہیم کیانی کی قیادت میں تحریک کشمیر برطانیہ  نے بھی کشمیری خواتین کی حالت زار پر حقائق اور اعداد و شمار کے ساتھ ایک بہت اچھی دستاویزی پٹیشن تیار کی  ہے ۔ پٹیشن برطانیہ کے وزیراعظم کے دفتر میں جمع کرائی گئی ہے  انہوں نے کہا کہ  مقبوضہ کشمیر  میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق ایسی رپورٹس کو دنیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے باقاعدگی سے شائع کرنے کی ضرورت ہے۔برٹش ایم پی طاہر علی نے کہا کہ وہ اپنے حلقے کے نوجوانوں کو پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں کا دورہ کرنے کے لیے بھیجیں گے تاکہ وہ  تنازعہ کشمیر کوبہتر سمجھ سکیں۔ایم پی محمد یاسین نے کہا کہ اس سمینار میں بہت سے پاکستانی طلبا کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں مختلف مضامین میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایم پی یاسمین قریشی، نے کہا کہ یہ واقعی خوشی کی بات ہے کہ طلبا ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ یعنی کشمیر پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ۔ کشمیر  کا مسلہ بین الاقوامی عالمی مسائل میں اعلی سطحی علمی تحقیق کا مستحق ہے۔قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی نے کہا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا  مقبوضہ کشمیر  میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے  میں اہم کردار ہے ۔اس موقع پر برطانوی قانون ساز ڈاکٹر افضل خان نے برطانوی پارلیمنٹرینز اور تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کے ہمراہ ڈاکٹر محمد علی کو “پاکستان کی اعلی تعلیم کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں” برطانوی پارلیمنٹ کی شیلڈ پیش کی۔۔وہ پہلے پاکستانی ماہر تعلیم ہیں جنہوں نے ہاس آف کامنز میں برطانوی پارلیمنٹ کی شیلڈ  حاصل کی۔سیمینار میں ڈاکٹر ضیا اللہ، ڈاکٹر جمال عبدالناصر، ڈاکٹر مقصود احمد، زیب النسا ء خان، مس ندرت، مسٹر سہیل، شینی حامد، ریحانہ علی، ثریا بوائیڈ، نائلہ عظمت اور راجہ محمد آزاد نے بھی شرکت کی۔

Back to top button