بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

ہیبت اللہ اخوانزادہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہونگے

طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے

امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد اب طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔

افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔

طلوع کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔

طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ’طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔‘

طلوع نیوز نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ طالبان کی نئی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ بھی موجود ہوگا جو ہیبت اللہ کے ماتحت کام کرے گا۔

سیاسی تجزیہ نگار محمد حسن حقیار کا کہنا ہے کہ ’نئے نظام کا نام نہ جمہوریہ ہونا چاہیے نہ خلافت بلکہ یہ اسلامی حکومت کی طرح کا ہونا چاہیے۔ ہیبت اللہ کو حکومت کا سربراہ ہونا چاہیے البتہ وہ صدر کے عہدے پر فائز نہیں ہوں گے بلکہ وہ افغانستان کے سربراہ ہوں گے ان کے ماتحت وزیراعظم یا صدر ہوگا جو ان کی نگرانی میں معاملات چلائے گا۔‘

خیال رہے کہ افغان طالبان پہلے ہی عبوری گورنرز، پولیس چیفس اور صوبوں اور اضلاع کے لیے پولیس کمانڈرز کا اعلان کرچکے ہیں البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئی افغان حکومت کا نظام پارلیمانی ہوگا، صدارتی یا پھر خلافت کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ’ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں۔‘

طالبان کے مطابق نئی حکومت کے قیام سے متعلق تو مشاورت مکمل کرلی گئی ہے تاہم نئے نظام کا نام، قومی پرچم اور قومی ترانے سے متعلق اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کیے جانے کے باوجود اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں البتہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ قندھار میں موجود ہیں۔

افغان امور کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ پس منظر میں رہ کر معاملات چلائیں گے اور مملکت کے امور میں ان کی رائے حتمی ہوگی۔

Back to top button