بسم اللہ الرحمن الرحیم

علاقائی

مارگلہ کی پہاڑیوں کے تحفظ سے متعلق کیس، مونال ریسٹورنٹ کا توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم

اسلام آباد (صباح نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان  نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع مارگلہ کی پہاڑیوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران مونال ریسٹورنٹ کا توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم دے دیا ہے اور سی ڈی اے کو ہدایت کی ہے کہ  مونال کی جانب سے کاٹے گئے درختوں کی جگہ نئے 1000 درخت لگائے جائیں۔

عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ مارگلہ کی پہاڑیوں کو نیشنل پارک ڈکلیئر کیا گیا ہے اور نیشنل پارک کسی کو ذاتی یا کمرشل مقاصد کیلئے نہیں دیا جاسکتا۔ لیکن مارگلہ  کی پہاڑیوںپر ہوٹلز اور ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنائی جا رہی ہیں۔

عدالت نے پہاڑیوں پر تعمیرات سے روکتے ہوئے ان پہاڑیوں پر قائم تمام ہوٹل مالکان کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کرلیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس  گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے ہدایت کی ہے کہ مونال ریسٹورنٹ کی جانب سے درخت بھی کاٹے گئے اس علاقہ میں سی ڈی اے فوری طور پر نئے درخت لگانا یقینی بنائے۔

عدالت نے کہا ہے کہ مارگلہ ہلز کا تحفظ ہر صورت یقینی بنانا ہے۔ دوران سماعت چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ مونال ریسٹورنٹ کی توسیع غیرقانونی ہے۔ غیرقانونی توسیع اور درخت کاٹنے پر مونال کو سیل کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ مارگلہ ہلز پر دی گئی تمام لیزز کا دوبارہ جائزہ لیں، چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ مارگلہ ہلز کا بڑا حصہ پنجاب اور کے پی میں بھی آتا ہے۔ مارگلہ ہلز پر ہر قسم کی غیرقانونی تعمیرات بند ہونگی۔

دیگر معاملات سامنے آنے پر چیف جسٹس نے کہاکہ آج کا کیس مارگلہ ہلز سے متعلق ہی سنیں گے، لیکن اس مقدمہ میں خیبر پختونخوا (کے پی ) کے علاوہ کسی اور نے رپورٹ جمع نہیں کرائی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئی سی ٹی نے مارگلہ ہلز پر کرشنگ روک دی ہے، چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ اسلام آباد میں مارگلہ ہلز پر کوئی کرشنگ نہیں ہورہی۔

اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ڈکلیئرڈ ہے کیا اسکو لیز پر دیا جاسکتا ہے؟ مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس اور ریزیڈنشیا کیسے چل رہے ہیں۔ چیف کمشنر نے بتایا کہ خلاف ورزی پر مونال کو سیل کر دیا ہے۔ چیف  جسٹس نے کہاکہ مارگلہ ہلز پر 200 سے زائد درخت کاٹ دیئے گئے،آج ہی مونال کی جانب سے کاٹے گئے درختوں کی جگہ نئے 1000 درخت لگائے جائیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں قراردیا کہ مارگلہ ہلز کو نیشنل پارک ڈکلیئر کیا گیا ہے اور نیشنل پارک کسی کو ذاتی یا کمرشل مقاصد کیلئے نہیں دیا جاسکتا لیکن مارگلہ ہلز پر ہوٹلز اور ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنائی جا رہی ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ مارگلہ ہلز پر تمام تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ عدالت نے  مارگلہ ہلز پر قائم تمام ہوٹل مالکان کو نوٹسز جاری کر دیے  اور مارگلہ ہلز پر مزید تعمیرات سے روک دیا۔

کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی گئی ۔

Leave a Reply

Back to top button