بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

افغانستان کیلئے پاکستان کے خصوصی نمائندے کی افغان وزیر خارجہ سے ملاقات

افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے سفیر آصف خان درانی نے کابل کے دورے میں حکمران طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیرخان متقی سےملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور سرحد کی بندش سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

افغان وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ سفیر آصف خان درانی نے کابل کا غیراعلانیہ دورہ کیا اور عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی سےملاقات۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تاکل نے کہا کہ آج ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ کمیٹیاں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیکیورٹی مسائل حل کرنے چاہئیں، سیکیورٹی اور سیاسی مسائل کی وجہ سے اہم راستے بند نہیں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نمائندہ خصوصی اور افغانستان کے وزیر خارجہ نے مسائل کے حل کے لیے ہنگامی اقدامات اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کی ضرورت پر بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ امارات اسلامی کی پالیسی کی بنیاد خیرسگالی اور دیانت داری پر ہے۔

افغان ترجمان کے مطابق پاکستانی نمائندہ خصوصی آصف خان درانی نے مطالبہ کیا کہ دونوں ممالک سیکیورٹی مسائل سے متعلق تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سرحد پر مسافروں کی آمد ورفت، دو طرفہ تجارت اور ٹرانزٹ کا حل نکالے گا۔

مزید پڑھیے  کابل یونیورسٹی کا گریجویٹ پاس وائس چانسلر لگانے پر طالبان کو تنقید کا سامنا

حافظ ضیا کے مطابق آصف خان درانی نے کہا کہ پاکستان کئی معاملات میں افغانستان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے اور افغان حکام کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد افغان طلبہ کے لیے اسکالرشپس دوبارہ شروع کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے سیکیورٹی مسائل اور پاکستان میں افغان مہاجرین کی گرفتاری، چمن-اسپن بولدک سرحد پر افغان شہریوں کے ساتھ ہونے والے سلوک اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر گفتگو کی۔

پاکستان کی جانب اس ملاقات کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

کابل میں پاکستان کے سابق سفیر منصور احمد خان نے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ آج کا دورہ چترال میں فوجی پوسٹس پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملوں اور طورخم بارڈر کی بندش کے بعد پہلا دورہ ہے۔

منصور احمد خان نے کہا کہ امید ہے کہ اس دورے سے افغان حکومت کی قیادت اور عہدیداروں سے براہ راست بات چیت کا موقع ملے گا تاکہ دوطرفہ مسائل پر کوئی اتفاق رائے ہوجائے خاص طور پر افغان سرزمین پر موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجووں سے نمٹنے کے لیے تعاون پر کوئی بات بن جائے۔

Back to top button