بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پاکستان اور امریکا باہمی اعتماد کو بڑھانے کے باعث وسیع البنیاد تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں، سفیر مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا باہمی اعتماد کو بڑھانے کے باعث وسیع البنیاد تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل، جون ہاپکنز یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور اور اینگرو کارپوریشن کی جانب سے پاکستان امریکا تعلقات کا مستقبل پر منعقدہ 2 روزہ کانفرنس کے دوران کہی۔

پاک امریکا تعلقات کے فروغ کے کےامکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اب بھارت اور افغانستان سے ربط میں آ چکے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اب تنہا، وسیع البنیاد تعلقات ہیں۔کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے صدر فریڈ کیمپی اورکامرس اور کاروباری امور کے امریکی نمائندہ خصوصی دلاور سید نے بھی خطاب کیا۔

پاکستانی سفیر مسعود خان کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی پر اٹلانٹک کونسل کے صدر اور دیگر معاونت کاروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا وسیع تر خطے کے حوالے سے ذمہ داریوں کے ساتھ ایک واحد طریقہ کار تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت نئے تکنیکی دور میں ایک وسیع البنیاد تعلقات کو دوبارہ ترتیب دینے اور نئے سرے سے متحرک کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔ماضی میں امریکی پالیسی علاقائی توازن پر مبنی تھی اور اسے اب بھی ویسا ہی ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ امریکا کے تعلقات اپنے طور پر کھڑے ہیں۔مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا ایک دوسرے کے سٹریٹجک کلکولس اور ضرورت کو سمجھتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں لیکن ہم امریکاکے ساتھ بھی تمام شعبوں میں بہت مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا ءکے بعد ان کے تعلقات کی مطابقت اور نوعیت کے بارے میں غیر یقینی اور بے چینی تھی لیکن دو طرفہ سفارت کاری نے اب رابطے کو ایک حد تک بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں میں پاکستان اور امریکانے مختلف شعبوں میں تعاون کی میراث قائم کی ہے۔ پاکستان کو امریکی حمایت سے معاشی اور عسکری طور پر فائدہ ہوا اور دونوں ممالک نے مل کر سرد جنگ کے دوران تعاون کے ذریعے، دہشت گردی سے لڑ کر، اقوام متحدہ کے قیام امن میں حصہ ڈال کر اور مشترکہ طور پر بحری قزاقی کے خلاف کارروائیاں کر کے دنیا کو محفوظ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ اور امن میں شراکت دار ہیں اور پاکستان پر شعبے میں تعاون جاری رکھے گا، پاکستان نے افغانستان سے بڑے پیمانے پر انخلا میں امریکا کی مدد کی اور امریکا نے پاکستان ک کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین کی 7کروڑ 90لاکھ خوراکیں فراہم کیں جس کے بعد امریکا پاکستان کو ویکسین فراہم کرنے والا ٹاپ ڈونر ملک بن گیا۔

انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سٹریٹجک ہم آہنگی اقتصادی، تکنیکی اور تعلیمی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لیے ایک مفید ماحول پیدا کرے گی اور ہم اس فریم ورک میں جغرافیائی سیاسی مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔ سفیر مسعود خان نے خبردار کیا کہ تنازعات کے انتظام اور تنازعات کے حل، علاقائی ڈیٹرنس، ردعمل کے طریقہ کار اور تزویراتی استحکام کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنا ایک مہلک غلطی ہوگی۔ ماضی میں امریکی پالیسی علاقائی توازن پر مبنی تھی، اس کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اب ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کشمیر پر دوطرفہ اور کثیرالجہتی سفارت کاری کو بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایشیا پیسیفک کے خطے میں ابھرتے ہوئے سیکورٹی آرکیٹکچر کی وجہ سے ان علاقوں کو بین الاقوامی برادری کا بلائنڈ سپاٹ نہیں بننا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی اعتماد میں اضافے کے باعث امریکا کی پاکستان کو نئے دفاعی پلیٹ فارمز کی فراہمی پر پابندی کا خاتمہ جائز توقعات ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ سلامتی کے دائرہ کار میںرہتے ہوئے امریکا اور پاکستان افغانستان میں استحکام، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور علاقائی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنے مشترکہ مفادات کی پیروی کر رہے ہیں

Back to top button