بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہئے، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے دنیا بھر میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور مسلم اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کردار کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کا گھناؤنا رجحان کم نہیں ہوا، جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم گہری تشویش کا باعث ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں او آئی سی کے وزرائے اطلاعات کے 12ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بے گناہوں کا قتل، فرقہ وارانہ فسادات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر اسلام کی منفی تصویر کشی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ہمیں سچائی پر مبنی خبروں کے ذریعے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی وزراءاطلاعات کانفرنس کے اجلاس کے دوران پرتپاک اور فراخدلانہ مہمان نوازی پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سوشل میڈیا کا دور آنے کے بعد پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے او آئی سی نے نمایاں کوششیں کی ہیں، ہم ذرائع ابلاغ اور پبلک پالیسی پر او آئی سی ایکشن پروگرام 2025 کے ساتھ اپنی بھرپور وابستگی کا اعادہ کرتے ہیں، اس ضمن میں ہم او آئی سی کے رکن ممالک کی استعداد کار میں اضافہ اور بہترین طریقے استعمال میں لانے کے پختہ عزم پر بھی کاربند ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے او آئی سی کے رکن ممالک کو درپیش چند بڑے چیلنجز اور ان سے نمٹنے میں میڈیا کے کردار کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہمارے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، حال ہی میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجہ میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایک تہائی سے زائد رقبہ زیر آب ہے، تین کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے، 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد امدادی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث 40 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب موسمیاتی ناانصافی کی ایک بڑی مثال ہے جس کا آج بہت سے ممالک سامنا کر رہے ہیں، پاکستان اور نائیجیریا جیسے او آئی سی کے کئی رکن ممالک دنیا میں سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہیں حتیٰ کہ ہمارا ملک میں کاربن کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلامو فوبیا کا گھناؤنا رجحان کم نہیں ہوا، ہمارے خطے، جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہیں، ہماری کوششوں کے باوجود بھارت میں بے گناہوں کا قتل، منصوبہ بندی کے تحت فرقہ وارانہ فسادات اور الیکٹرانک و سوشل میڈیا میں اسلام کی منفی تصویر کشی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، ہمیں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کی نمائندہ تنظیم ہونے کی حیثیت سے او آئی سی انفرادی طور پر اس کوشش کے لیے صف اول کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور مسلم اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم ریاستوں کو اسلام اور مسلم معاشروں کے بارے میں غلط تصورات سے نمٹنے کی بھی ضرورت ہے، غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے زیادہ جمہوریت کے مزید فروغ، زیادہ عوامی شراکت، اجتماعیت میں اضافے اور اظہار رائے کی آزادی پر توجہ مرکوز کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حساس مگر عالمی سطح پر نمایاں ہونے والے یہ موضوعات ہمارا ہدف ہونے چاہئیں جنہیں مسلمانوں اور مسلمان ممالک کے خلاف غلط اور گمراہ کن نیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فیک نیوز کا سچی خبروں کے ذریعے مقابلہ کرنا ہوگا، جدید ٹیکنالوجی سے سوشل میڈیا پر رجحان بنانے والے طریقوں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بنانا ہوگی، ہمیں عوام کے حقیقی جذبات کی ترجمانی کی راہ ہموار کرنا ہوگی، روبوٹس سے عوامی رائے پر اثراندا ہونے کے ہتھکنڈوں سے نمٹنا ہوگا، ٹرولز کی جگہ حقیقی رائے شماری اور آگہی کے طریقوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، ایسے قوانین کی ضرورت ہے جس کے تحت نفرت پھیلانے اور دھوکا دہی کرنے والوں کی نشاندہی ہو اور انہیں سزا مل سکے، ان اقدامات کے ساتھ ساتھ بنیادی آزادیوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا عالمی دن منانے کی قرارداد کی منظوری بڑا قدم ہے، ہمیں اس قرارداد سے پیدا ہونے والی تحریک کی رفتار اور دائرے میں وسعت لانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے درخواست کرتے ہیں کہ اسلاموفوبیا کے لیے خصوصی نمائندے کا تقرر کریں، اسلاموفوبیا کے لیے نمائندہ خصوصی کے تقرر کا فیصلہ اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کے اجلاس میں منظور کردہ قرار داد میں ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی قیادت میں ماہرین کا پینل تشکیل دیا جائے جو اسلامو فوبیا کے واقعات سے نمٹنے کے لیے تنظیم کو تجاویز دے، اس پینل کے ذریعے اسلامو فوبیا کا نشانہ بننے والوں کی حمایت کی جائے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کشمیری اور فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے رکن ممالک کے میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری اور فلسطینی عوام کے مصائب اور جرات مندانہ جدوجہد کی زیادہ سے زیادہ کوریج جاری رکھیں جو بھارتی اور اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں مسلسل جارحیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کا میڈیا منظم خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانی المیوں کی حقیقت اور شدت سے دنیا کو ترجیحی بنیادوں پر آگاہ کرے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کی کوششوں کے لیے آگے بڑھ رہا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ خطے میں پائیدار امن اور طویل المدتی ترقی کے لیے پاکستان کی جدوجہد کا بھرپور ادراک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کو اسلام اور اس کی تعلیمات کی حقیقی تصویر پیش کرنے، رواداری اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے اور انتہا پسندی و دہشت گردی کو مسترد کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر میڈیا ٹولز اور آپشنز کو استعمال کرنے کی کوششوں کو مربوط کرنا چاہئے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے اس ضمن میں سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں او آئی سی کے رکن ممالک میں میڈیا تنظیموں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنی چاہئے، ہمیں اسلام کی حقیقی روح کے مطابق غلط معلومات کے تدارک اور رواداری جیسی اسلامی اقدار کے فروغ کے لیے مشترکہ اسلامک میڈیا ایکشن انسٹیٹیوشنز قائم کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ کا ڈپارٹمنٹ آف انفارمیشن غلط معلومات اور اسلامو فوبیا کے تدارک کے لیے اجتماعی کوششوں کی قیادت کرے، یہ رکن ممالک سے صحافیوں کا انتخاب کر سکتا ہے اور متعلقہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے تحقیقی صحافت اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے جموں و کشمیر اور فلسطین کے دوروں کا اہتمام کر سکتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ او آئی سی کو ثقافتی اور میڈیا وفود کے تبادلوں کے لیے ٹھوس اہداف اختیار کرنے چاہئیں، ہم اپنی ثقافتوں اور عوام کی باہمی افہام و تفہیم کے لیے اسکرین ٹورزم کی بڑی صلاحیت بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا اور سائبر اسپیس کے دور میں غلط معلومات اور اسلامو فوبیا پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنا چاہئے، ورکنگ گروپ تجربات کو شیئر کرنے اور ان مسائل پر تفصیل سے بات کرنے کے مقصد کے ساتھ باہم نشست کے طریقہ کار کے تحت کام کر سکتا ہے، پلیٹ فارم کو بہترین طریقوں کو بروئے کار لانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Back to top button