بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

عدالتی حکم پر دعا زہرا کی والدین سے ملاقات،فیصلہ محفوظ

پولیس نے دعا زہرا کیس کی سماعت کے سلسلے میں لڑکی اور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کردیا جب کہ عدالتی حکم پر والدین کی دعا سے ملاقات کرادی گئی۔

پولیس نے سخت سکیورٹی میں دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہیں۔

وکیل درخواست گزار کے مؤقف پر عدالت نے کہا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے، ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس صرف بازیابی کا کیس تھا، اب بچی بازیابی ہوگئی ہے۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ دعا کی بازیابی کی درخواست نمٹادی جائے اور باقی معاملات کے لیے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں، 10 جون کو دعا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا ہے، کسٹڈی پنجاب پولیس کےحوالےکی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیاجاسکے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ بچی کا بیان ہوچکا ہے،آپ جذباتی کیوں ہورہے ہیں؟ 

عدالت نے دعا کے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ اس پر مہدی کاظمی نے کہا کہ میری شادی کو 17 سال ہوئے ہیں اور میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہوسکتی ہے؟

اس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کودیکھنا ہے،  آپ ملاقات کرلیں ان سے، ہم چیمبر میں ملاقات کراتے ہیں۔

عدالت نے تمام افراد کی تلاشی لینے اور دعا کی چیمبر میں والدین سے ملاقات کی ہدایت کی۔

عدالت نے  پولیس کو ہدایت کی کہ دس منٹ کےلیے دعا کی والدین سے چیمبر میں ملاقات کرائی جائے۔

عدالتی حکم پر پولیس نے والدین کی دعا زہرا سے دس منٹ ملاقات کرائی جو ختم ہوتے ہی پولیس اسے واپس لے گئی جب کہ بیٹی سے ملاقات کے بعد دعا کی والدہ زارو قطار روتے ہوئے بے ہوش ہوگئیں۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جس پر آج ہی حکم سنانے کا کہا گیا ہے۔

واضح رہےکہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ میں اس کی عمر 16 سے 17 سال بتائی گئی ہے جب کہ دعا کے والد مہدی کاظمی نے بیٹی کی میڈیکل رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیاہے۔

Back to top button