بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

میری فوج کے خاندان بھی ہمارے ساتھ اسلام آباد آرہے ہیں،عمران خان

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سرکاری نوکروں کے گھر والے بھی ہمارے ساتھ اسلام آباد آرہے ہیں اور مجھے پتا ہے کہ میری فوج کے خاندان بھی ہمارے ساتھ اسلام آباد آرہے ہیں۔

گوجرانوالہ میں پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ 21 سال میں نے کرکٹ کھیلی مگر اسٹیڈیم میں اتنے لوگ نہیں دیکھے، مجھے پتا نہیں تھا کہ گوجرانوالہ میں اتنے لوگ تھے، پہلوانوں کے شہر گوجرانوالہ کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ اسلام آباد مارچ کے لیے تیار ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سیاست نہیں ہو رہی، یہ انقلاب آ رہا ہے، سارے ڈاکو اور مافیا ایک طرف کھڑے ہوگئے ہیں جبکہ میری قوم دوسری جانب کھڑی ہے، اسی کو انقلاب کہتے ہیں کہ جب قوم مافیا کا مقابلہ کرتی ہے، ہم ان کو شکست دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آپ سب کو اسلام آباد پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ لڑںے کے لیے بلا رہا ہوں، امریکی سازش کے تحت بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ایک جگہ جمع کرکے 22 کروڑ لوگوں کی منتخب حکومت کو گرایا گیا، ان کہنا تھا کہ پہلے سازش ہوتی ہے پھر مداخلت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالفین سمجھتے تھے کہ وزیراعظم کو نکالنے پر مٹھائیاں باٹی جائیں گی مگر جب سازش کے تحت وزیراعظم کو نکالا گیا تو زندہ اور آزاد قوم سڑکوں پر نکل آئی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں 2 وجوہات کی بنا پر آپ کو اسلام آباد بلا رہا ہوں، ایک امریکی سازش کو ناک کرنا اور دوسری وجہ ملک پر مسلط بڑے بڑے ڈاکو، قاتل، لوٹیرے، منشیات فروشوں کے خلاف ساری قوم نے نکلنا ہے اور سازش کرنے والوں کو بتانا ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت ہٹائی گئی اس وقت ملک کی دولت میں اضافہ ہو رہا تھا، ملک کی برآمدات میں اضافہ ہو رہا تھا، ہمارے دور کے 2 سالوں کے دوران انڈسٹری بحال ہوئی، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ریکارڈ ترسیلات زر بھیجیں، ہم نے اپنے لوگوں کو عالمی مہنگائی کے باوجود ریلیف دیا، کسانوں کو پیداوار کی اچھی قیمت دی، پوری دنیا میں کوررونا کی وجہ سے تباہی پھیلی ہوئی تھی مگر ہم نے اپنے لوگوں کو ریلیف دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب ملک اوپر جا رہا تھا اس وقت ان ڈاکوؤں نے امریکی سازش میں مل کر کرکے ہماری حکومت گرائی، شہباز شریف نے بڑی محنت سے امریکی جوتے پالش کیے، مریم نواز نے امریکی عہدیدار کا ایسے استقبال کیا کہ بس ایک ہی کسر رہ گئی تھی کہ کہتی میرے اوپر سے چل کر جاؤ کہیں آپ کے جوتے نہ گھس جائیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک آصف زرداری جس کو پیسے کی بیماری ہے وہ بہت خوش ہے کہ ساری گالیاں شہباز شریف کو پڑ رہی ہیں جبکہ وہ خود مرکز اور سندھ کی حکومت میں بیٹھا ہے، واقعی زرداری پوری (ن) لیگ پر بھاری ہے، ان سے اچھا بدلہ لے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بوٹ پالش کرکے وزیراعظم تو بن گیا مگر اب انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کریں، روپیہ گر رہا ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر گر رہے ہیں، بہت شوق تھا وزیراعظم بننے کا ، اچکن سلوانے کا مگر اب سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کریں، اب لوگوں کو جواب دیں کہ ملک کیسے چلانا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک بھائی بھگوڑا، بزدل، جھوٹا، سزا یافتہ لندن میں بیٹھا ہے، اب دونوں بھائی سوچ رہے ہیں کہ کیا کریں، یہ پھنس گئے ہیں، آگے ان کے آگے سمندر ہے، پیچھے عمران خان کھڑا ہے، آگے جاتے ہیں تو سمندر، پیچھے جاتے ہیں تو ساری قوم کھڑی ہے۔ یہ لوگ 30 سال چوری کرتے رہے اور کچھ لوگ ان کو بچاتے رہے مگر اب ان ڈاکوؤں کا وقت آگیا ہے، اسلام آباد میں عوام کا سمندر ان سب کو بہا لے جائےگا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری ہے کہ آپ نے لوٹوں کو فارغ کردیا، اللہ کا شکر ہے کہ گوجرانوالہ سے کوئی لوٹا نہیں ہوا، پرسوں میں ملتان جا رہا ہوں، ملتان سے بڑے لوٹے ہوئے، جنوبی پنجاب سے بڑے لوٹے ہوئے، میں پرسوں ملتان لوٹوں کا بندوبست کرنے جا رہا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ کہ اس نے ضمیر فروشوں کو جنہوں نے اپنے حلقے کے لوگوں سے، ملک کی جمہوریت سے غداری کی ان کو فاارغ بھی کیا اور ان کو ذلیل بھی کیا۔

ان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ آپ کا شکریہ ، آپ نے ضمیر فروشوں کو فارغ اور ذلیل کیا، سب نے مل کر میری حکومت گرائی، صحافی نے پوچھا کون کون شامل تھا حکومت گرانے میں؟ تو میں نے کہا کوئی بچ گیا تھا؟ سب مافیا نے اکٹھا ہو کر میری حکومت کو گرایا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اللہ نے لوگوں کو جگادیا، وزارت عظمیٰ تو کچھ نہیں، وزارت عظمیٰ کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں، ن میں کسی کے سامنے جھکا ہوں اور نہ آپ کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی حقیقی آزاد مارچ کے دوران کارکردگی دیکھنے کے بعد انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ کروں گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ کے نوجوانوں سے پوچھتا ہوں کہ آپ اسلام آباد آنے میں ڈروگے تو نہیں، آپ کو گرمی تو نہیں لگے گی، پہلے میں کہنے لگا تھا کہ پنجاب پولیس آپ کو روگے گی مگر اب تو حمزہ شہباز کو اپنی اچکن اتارنی پڑ رہی ہے، اس لیے پنجاب پولیس کی اب کوئی فکر نہیں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تو پولیس بھی آپ کی مدد کرے گی، پولیس اسلام آباد آنے والے لوگوں کو روکے گی نہیں، پولیس مارچ میں شامل لوگوں کی مدد کرے گی بلکہ وہ اپنے گھر والوں کو بھی مارچ میں بھجیں گے، صرف پولیس والے اپنے گھر والوں آپ کے ساتھ نہیں بھجیں گے، سرکاری نوکروں کے گھر والے بھی ہمارے ساتھ اسلام آباد آرہے ہیں اور مجھے اتنا پتا ہے کہ میری فوج کے خاندان بھی ہمارے ساتھ اسلام آباد آئیں گے۔

قبل ازیں، لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی تحریک اس وقت تک کامیاب نہیں ہوئی جب تک وکلا اس میں شامل نہیں ہوئے، تحریک پاکستان وکلا نے کامیاب کی، علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح وکیل تھے، آزاد عدلیہ کی تحریک جس کے لیے میں جیل بھی گیا، اس تحریک کو بھی وکلا نے کامیاب کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے میں آج سب وکلا کو دعوت دے رہا ہوں کہ آپ سب نے میرے ساتھ اس تحریک میں شامل ہونا ہے، امریکی سازش کے تحت رجیم چینج کرکے چوروں، لٹیروں کو ہم پر مسلط کیا گیا، ہم سب اس کو مسترد کرتے ہیں اور غلامی نامنظور کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام وکلا نے میرے ساتھ مل کر اپنے لیے، میرے لیے نہیں، اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے اس ملک کو ایک آزاد، خود مختار ملک اور غیرت مند قوم بنانا ہے اور اس کے لیے میں آپ سب کو اسلام آباد آنے کی دعوت دے رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز ملتان میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں آپ سب نے شرکت کرنی ہے، میں وہاں آپ سب کو دیکھنا چاہتا ہوں، میں جلسے میں آپ سب کو اسلام آباد آنے کی تاریخ دوں گا اور آپ سب نے وہاں آنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کرنے جار ہے ہیں مگر ہم پر مسلط کیے گئے لوگ پوری کوشش کریں گے کہ ہمیں روکیں، ہر حربہ استعمال کریں گے ہمیں روکنے کے لیے، اس لیے ہمیں آپ لوگوں کی ضرروت ہے، مجھے اپنے وکلا کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے خلاف ایک بڑی واردات ہوئی ہے کہ ایف آئی اے، جس نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز کیے تھے، وہ اس کے اوپر آکر بیٹھ گئے، اپنے اوپر بنائے گئے کیسز کو ختم کردیا اور اس ساری تفتیشی ٹیم کو گھر بھیج دیا، پوری ٹیم کو فارغ کر دیا جس نے اپنے ملک کے لیے ان کے خلاف یہ کیسز کیے تھے، اپنے خلاف بنائے گئے کیسز کو ختم کر کے اپنے ڈاکے کو این آر او دیا، دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں اتنی بڑی واردات نہیں ہوسکتی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملے پر اپنے وکلا سے کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں جانا چاہیے کہ اگر آپ اتنے بڑے ڈاکے کی اجازت دے دیں گے تو پھر پاکستان کی جیلیں کھول دیں، غریبوں کو کیوں جیل میں ڈالتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے وکلا کو کسی سیاسی تحریک کی دعوت نہیں دے رہا، میں آپ سب کو اپنے ملک کے لیے جہاد کرنے کی دعوت دے رہا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ جدید تاریخ کا باپ سمجھا جانے والا ابن خلدون کہتا ہے کہ میں نے جو مطالعہ کیا ہے، اس کے بعد میں ایک نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اللہ نے انسان کو زمین پر صرف ایک مقصد کے لیے بھیجا ہے اور وہ مقصد انصاف قائم کرنا ہے، اس لیے میں نے جب 26 سال قبل اپنی جماعت بنائی تو اس کا نام انصاف کی تحریک رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں اس تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے وکلا کی ضروت ہے، جس ملک میں قانون کی حکمرانی اور بالادستی نہیں ہوتی وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، مسلم دنیا کا کوئی ملک انصاف فراہمی کی عالمی درجہ بندی میں شاید ہی 20 فیصد سے اوپر ہو، جتنا غریب ملک، اتنا ہی اس ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی کم ہے، اتنی ہی غربت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو تحریک شروع ہونے جارہی ہے، یہ پاکستان کو عظیم ملک بنانے کے لیے، ان چوروں کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کے لیے ہے اور ملک کو امریکا کی غلامی سے ہمیشہ کے لیے آزاد کرانے کے لیے ہے۔

Back to top button