بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

بھارت میں مقامی رہنما کا قتل، فسادات پھوٹ پڑے،8 افراد ہلاک،گھر نذر آتش

بھارت میں مغربی بنگال کے ضلع بھیربھم میں مقامی رہنما کے قتل کے بعد علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد نے 8 گھروں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 8افراد ہلاک ہو گئے۔

بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے ڈپٹی پردھان کے قتل اور دوسرا مقدمہ گھروں پر حملے کا درج کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے سیاسی محرکات نہیں ہے اور یہ واقعہ دو مخالف گروپوں کے درمیان لڑائی کا نتیجہ ہے البتہ اس واقعے کی گونج دارالحکومت نئی دہلی اور کولکتہ میں بھی سنائی دی اور یونین ہوم منسٹری نے ریاستی حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

گورنر جگدیپ ڈھنکر نے چیف سیکریٹری کو طلب کر لیا ہے اور ریاستی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت ترانامول کانگریس کے 38سالہ ڈپٹی پردھان بھادو شیخ پیر کو بھیربھم میں بگٹوئی کراسنگ کے قریب کھڑے تھے کہ موٹر سائیکل سوار چار افراد ان پر دیسی ساختہ بم پھینک کر چلے گئے، انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی چل بسے۔

بھادو شیخ کے حامیوں نے اس حملے کا الزام ان کے حریف فتیخ شیخ اور سونا شیخ کے رشتے داروں پر عائد کای اور اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ان دونوں کے گھروں کو آگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں 8افراد ہلاک ہو گئے۔

مزید پڑھیے  بھارت کے ساتھ تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے تیار، پاکستان

ابھی تک گھر سے ملنے والی 8 لاشوں میں سے 7 کی شناخت نہیں ہو سکی البتہ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ مرنے والوں میں ملزم فتیخ شیخ کی بیوی مینا بی بی بھی شامل ہے جو شدید جلنے کے سبب ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔

بھادو شیخ کے چھوٹے بھائی جہانگیر نے کہا کہ میرے بھائی کے قتل کے بعد پانچ گاؤں کے سینکڑوں لوگ یہاں جمع ہوئے اور انہوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا البتہ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ گھروں کو آگ کس نے لگائی۔

گاؤں کے لوگوں اور مقتول کے اہلخانہ نے سونا شیخ اور فتیخ شیخ پر قتل کا الزام لگایا ہے اور بھادو کے 85سالہ والد نے کہا کہ ایک سال قبل سونا شیخ اور چنو شیخ نے میرے بڑے بیٹے بابر شیخ کو بھی قتل کردیا تھا لیکن پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا، چند ماہ ان لوگوں نے گرفتاری دی اور ضمانت پر رہا ہو گئے۔

وزیر ٹرانسپورٹ اور کولکتہ کے میئر فرہاد حکیم نے اس واقعے وک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بنگال کا تشخص خراب کرنے کے لیے یہ سازش رچائی ہے، ان کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دیا ہے اور واقعے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔

ادھر پولیس نے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں حکمران جماعت ترانامول کانگریس کے پنچایت رہنما سمیت 23 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیے  لبنان اور اسرائیل کے درمیان سمندری حدود کے تعین کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا

ان میں سے ایک شخص کو بھادو شخص پر بم حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک شخص آگ لگانے کے الزام میں 22 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

مغربی بنگال پولیس کے ڈائریکٹر جنرل منوج مالویا نے کہا کہ یہ واقعہ دو گروپوں کے درمیان دشمنی کا نتیجہ ہے اور اس میں کسی سیاسی دشمنی کا عنصر نظر نہیں آتا۔

Back to top button