بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سپریم کورٹ نے کے ایم سی ایمپلائز کوآپریٹوسوسائٹی کو زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کردی

سپریم کورٹ نے کے ایم سی ایمپلائز کوآپریٹوسوسائٹی کو زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کردی ہے۔عدالت نے 200 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ اورسندھ حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری کوبھی غیرقانونی قراردیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی کوفوری طورپرزمین کا قبضہ واگزارکرانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے کے ایم سی ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کو زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بظاہرسیکشن افسرنے دی، منظوری کے خط میں مجاز اتھارٹی کا کہیں کوئی ذکرنہیں ہے، قانون کے مطابق زمین صرف تعلیمی مذہبی یا رفاعی مقاصد کے لئے دی جاسکتی ہے،عدالت نے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹی نہ کوئی شخصیت ہے نہ تنظیم نہ ہی سرکاری ادارہ، ہاسنگ سوسائٹی کوزمین دینا رفاعی مقاصد میں نہیں آتا، کے ایم سی نے گٹر باغیچہ کی 200 ایکڑ زمین اپنے 80 فیصد ملازمین کو الاٹ کی ہے،کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ سوسائٹی میں تین لاکھ لوگ آباد ہیں،عدالت اگر اس با رئے معا ملے کو دیکھ رہی ہے تو بیوہ خواتین کے بنیادی حقوق کا بھی سوچے، زمین کا مقدمہ کرنے والوں کے پیچھے لیاری گینگ وار کے لوگ ہیں، چیف جسٹس کہا کہ عدالت نے اہلیان کراچی کے بنیادی حقوق کو مدنظر رکھنا ہے، بیوائوں کی پنشن کی صورت میں ان کا حق مل رہا ہے،فا ضل وکیل نے کہا کہ اتنے پیسے نہیں ملتے کہ بیوہ خواتین گھر بنا سکیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے سمیت کئی اداروں کی سوسائیٹیز ختم کی ہیں،کے ایم سی اپنے ملازمین کو براہ راست یا بلواسطہ زمین نہیں دے سکتا، کیا ہم سپریم کورٹ کی زمین اپنے ملازمین کو دے سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ کے پاس پارک، لان اور دیگر اراضی بھی ہے ،فا ضل وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کی زمین ججز کے کام آئے گی،چیف جسٹس نے کہا کہ کورٹ کی زمین صرف سپریم کورٹ کے کام آ سکتی ہے ججز کے نہیں۔عدالت نے 200 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ اورسندھ حکومت کی جانب سے دی گئی منظوری کوبغیرقانونی قراردیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی کوفوری طورپرزمین کا قبضہ واگزارکرانے کا حکم دیا ہے۔

Back to top button