بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ججز پلاٹ الاٹمنٹ ،وفاقی حکومت سے سپریم کورٹ نے پالیسی طلب کرلی

سپریم کورٹ نے ججز اوربیوروکریٹس کو سرکاری پلاٹوں کی الاٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دا ئردرخواستوں پر سماعت کر تے ہوئے وفاقی حکومت کی نئی الاٹمنٹ پالیسی طلب کر لی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو فیڈرل گورنمنٹ ہاوسنگ اتھارٹی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکمنامے میں قرار دیا تھا کہ ججز پلاٹس حاصل کر کے غیر جانبدار نہیں رہتے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پلاٹ الاٹمنٹ کے اس طریقہ کار سے پوری عدلیہ کا نظام برباد ہو جائے گا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا آپ کا موقف یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس لے کر حکم جاری کیا ہے؟فا ضل وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم سے یہ خبر اخباروں کی زینت بنی کہ تمام ججز پلاٹس حاصل کرنے والے بینیفشریز ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے وقار پر انگلیاں نہیں اٹھانی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو محتاط ہونا چاہیے، میر شکیل الرحمن اور سابق جج پر توہین عدالت لگا نے والے جج کو خود پاک ہونا چاہیے،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری کا ذکر ہے، آپ کے کہنے سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ میڈیا نے فیصلے کو ایسے پیش کیا کہ پوری عدلیہ لپیٹ میں آئی، ججز اپنے فیصلوں سے بولتے ہیں، میڈیا اپنی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ ہے،جو غلط بیانیاں کرتے ہیں وہ خود با خود سائیڈ پر ہو جاتے ہیں، ہائیکورٹ نے بیان حلفی پر نوٹس تو اس لیے لیا کہ ان کے اپنے جج کا اس میں ذکر تھا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ صرف یہ بتا دیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم میں کیا غلط ہے؟ ججز وفاق کے ملازم نہیں ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ محفوظ ہے،دیکھنا ہو گا کہ اس کیس سے تعلق تو نہیں؟
فا ضل وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی غیر فعال ہو گئی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جب وفاقی حکومت نے نئی پالیسی بنا دی ہے تو آپ کو کیا مسئلہ ہے؟جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پہلے سب دستاویزات جمع کرائیں پھر کیس کو دیکھیں گے، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہے۔

Back to top button