بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

بھارتی فوج نے 2021 میں پانچ خواتین اور پانچ کم عمر لڑکوں سمیت 210 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔

علی گیلانی اور اشرف صحرائی بھی چل بسے، 2ہزار سے زیادہ گرفتار...5اگست2019کے بعد 5سو15کشمیریوںکو شہید کیا  گیا

بھارتی فوج نے 2021 کے دوران پانچ خواتین اور پانچ کم عمر لڑکوں سمیت 210 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ان میں سے 65 افراد کو فرضی مقابلوں اور زیرحراست شہید کیا گیا۔ قائد تحریک آزادی کشمیرسید علی گیلانی  ایک دھائی تک سری نگر  میں اپنے گھر میں نظر بند رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔  

خصوصی رپورٹ  کے مطابق بھارتی حکام نے سید علی گیلانی  کے اہلخانہ کو ہراساں کیا اور لوگوں کو ان کی نماز جنازہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ تحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی بھی  2021  میں جموں میں  قید کے دوران انتقال کر گئے۔2021 کے دوران210  کشمیریوں کی  شہادت  کے نتیجے میں 16 خواتین بیوہ اور 44 بچے یتیم ہوئے جبکہ گزشہ برس باوردی بھارتی اہلکاروں نے 13 خواتین کو بدسلوکی یا بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔

بھارتی فورسز نے  جموں وکشمیر  میں67 رہائشی مکانوں اور دیگر عمارات کو تباہ کیا۔ مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 487 افراد زخمی ہوئے جب کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گھروں پر چھاپوں اور کریک ڈاون آپریشنز کے دوران حریت کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، طلبااور نوجوان لڑکوں سمیت 2ہزار 7سو 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے کئی افراد کو کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) اور غیر قانونی سرگرمیوںکی روک تھام سے متعلق قانون یو اے پی اے کے تحت حراست میں لیا گیا۔

بھارتی حکام نے مقبوضہ علاقے میں محرم کے جلوسوں اور عید میلاد النبی ۖ کے اجتماعات کی اجازت نہ دینے کے علاوہ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں 45 ہفتوں تک لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزاحمتی رہنما کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام اور فاروق احمد ڈار بدستور فرضی مقدمات میں دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں۔ اس کے علاوہ  امیر حمزہ، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، مجاہد صحرائی، راشد صحرائی ، ظہور احمد بٹ، شوکت حکیم، اسد اللہ پرے، معراج الدین نندا، حیات احمد بٹ، فیروز احمد ڈار، محمد اسلم وانی، شاہد یوسف، شکیل یوسف، فیروز احمد، غلام محمد بٹ، خورشید احمد بٹ، جنید احمد لون، تاجر، ظہور وٹالی، صحافی آصف سلطان اور پی ایچ ڈی کے طالب علم الطاف احمد خان سمیت حریت رہنماں، کارکنوں اور نوجوانوں سمیت چار ہزار سے زائد کشمیری کالے قوانین پبلک سیفٹی اور یو اے پی اے کے تحت مقبوضہ جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ صرف دسمبر 2021 کے مہینے میں بھارتی فوجیوں نے 31 کشمیریوں کو شہید کیا۔ ان شہادتوں سے ایک خاتون بیوہ اور دو بچے یتیم ہو گئے۔

پرامن مظاہرین کے خلاف فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے کم از کم چھ افراد زخمی ہوئے جبکہ نوجوانوں سمیت 94 شہریوں کو ایک ماہ میں گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران 11 رہائشی مکانات کو تباہ کیا۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے5اگست2019کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک بھارتی فورسز اہلکاروں نے 5سو15کشمیریوںکو شہید کیا ہے۔ مقبوضہ  کشمیر میں گزشتہ 33برس کے دوران 95ہزار9سو48کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

Back to top button