بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

فرانس کے صحافیوں کی جاسوسی،تحقیقات کا آغاز کردیا گیا

تحقیقات میں نجی معلومات اور ذاتی الیکٹرانک ڈیوائسز تک فراڈ کے ذریعے رسائی کے الزامات سمیت 10 الزامات کا جائزہ لیاجائےگا

فرانسیسی حکام نے اپنے صحافیوں کی سافٹ ویئر کے ذریعے جاسوسی کے معاملےکی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

فرانسیسی پراسکیوٹرزکا کہناہے کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ ‘پیگاسس’ جاسوسی سافٹ ویئر کےذریعے مراکشی انٹیلی جنس سروسز نے فرانسیسی صحافیوں کی جاسوسی کی، اس معاملےکی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق تحقیقات میں نجی معلومات اور ذاتی الیکٹرانک ڈیوائسز  تک فراڈ کے ذریعے رسائی کے الزامات سمیت 10 الزامات کا جائزہ لیاجائےگا۔

انویسٹی گیٹو ویب سائٹ میڈیاپارٹ نے گذشتہ روز جاسوسی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے صحافیوں کی  سافٹ ویئرکےذریعے جاسوسی کی گئی،دیگر فرانسیسی خبرایجنسیوں کےصحافیوں کو بھی جاسوسی سافٹ ویئر سے ہدف بنایاگیا۔

دوسری جانب مراکش نے الزامات کو مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ اس نے کبھی جاسوسی کے لیے سافٹ ویئر حاصل نہیں کیے۔ 

خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ وئیر کی مدد سے ہزاروں افراد کی مبینہ جاسوسی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر کے ذریعے10 ممالک میں چند سالوں کے دوران 50 ہزار سے زائد افراد کا فون ہیک کیا گیا یا پھر اس کی کوشش کی گئی، ان افراد میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکن، اپوزیشن رہنما شامل ہیں ۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جاسوسی کے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کا نمبر بھی ہیک کرنےکی کوشش کی گئی۔

Back to top button