بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ بحال

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا سنگل بینچ کے فیصلہ بحال کرتے ہوئے ان کے خلاف حکومت پنجاب کی اپیل مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد وحید خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حکومت پنجاب کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور اپیل مسترد کردی۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے چوہدری پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی تھی اور عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

عدالت کے فیصلے کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کی تھانہ غالب مارکیٹ میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں خفاظتی ضمانت بھی بحال ہوگئی ہے۔

حکومت پنجاب کی درخواست ہائی کورٹ سے خارج ہونے سے قبل لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر سرکاری ٹھیکوں میں گھپلوں اور کِک بیکس کے مقدمے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کا 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

نیب حکام نے پرویز الہٰی کو احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں جج زبیر شہزاد کیانی نے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔

نیب کے وکیل وارث جنجوعہ نے پرویز الہٰی کا مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پرویز الہٰی کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پرویز الہٰی کی بار بار گرفتاری کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ 21 اگست تک کیس سن کر فیصلہ کریں۔

مزید پڑھیے  رانا ثنا اللہ ان کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن وہ انقلاب کی تاریخ نہیں دے پا رہے،مریم نواز

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ابھی تک کیس سنا نہیں گیا، آج سماعت ہونی ہے، عدالت مناسب وقت کے لیے اگر پرویز الہٰی کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

جج زبیر شہزاد کیانی نے کہا کہ آپ بتا دیں کتنے دن کے لیے رضا مند ہیں، امجد پرویز نے کہا کہ پیر تک اگر ریمانڈ دے دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں، پرویز الہٰی کو کمر کا مسئلہ بھی ہے، درخواست ہے پرویز الہٰی کے ذاتی ڈاکٹر کو چیک اپ کی اجازت دی جائے۔

دوران سماعت پرویز الہٰی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میں نے بھی ایک گزارش کرنی ہے، میرے گھٹنے سوجے ہوئے ہیں، میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے، میری گزارش ہے میرے ذاتی ڈاکٹر کو چیک اَپ کی اجازت دی جائے، فیملی کے ساتھ ایک ہفتے میں ایک ملاقات ہوتی ہے۔

سماعت کے بعد عدالت نے پرویز الہٰی کا 29 اگست تک جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

احتساب عدالت میں پیشی کے دوران پرویز الہٰی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اور پی ٹی آئی فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، فوج کی اس ملک کے لیے بڑی قربانیاں ہیں، میں دل کہ گہرائیوں سے عدلیہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ میں میڈیا کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا قانون کی حکمرانی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے، تحریک انصاف اور چیئرمین پی ٹی آئی بھی ساری عدلیہ اور افواج کو سلام پیش کرتے ہیں، اسمبلیوں کی عدم موجودگی میں ظلم میڈیا دکھا رہا ہے۔

مزید پڑھیے  صنعت کار گیس کی بڑھتی قیمتوں کے حوالے سے پریشان ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا نام سائفر میں ڈالنا انتہائی افسوس کی بات ہے، میرا پیغام ہے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہیں، الیکشن وقت پر نہیں ہو رہا، اس بارے میں عدلیہ کے پاس جائیں گے، چرچل نے اپنی ٹیم سے جنگ میں پوچھا کہ ملک کی عدالتیں انصاف کر رہی ہیں تو بتایا گیا کہ انصاف کر رہی ہیں، چرچل نے کہا ہم جنگ نہیں ہاریں گے۔

واضح رہے کہ 14 اگست کو نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی آمدن سے زائد اثاثوں اور سرکاری ٹھیکوں میں مبینہ گھپلوں کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا جب کہ راولپنڈی کی مقامی عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی کا راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا۔

15 اگست کو احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر چوہدری پرویز الہٰی کا 21 گست تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا، نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس میں 4 لوگ پہلے ہی گرفتار ہیں، پرویز الہٰی کو کل گرفتار کر کے آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پرویز الہٰی نے بطور وزیرِ اعلیٰ صرف گجرات کے لیے 72 ارب روپے کے ڈیولپمنٹ پیکجز دیے، 200 منصوبوں کی لسٹ بنائی گئی جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک پر منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی، مونس الہٰی نے میٹنگ کرکے کک بیکس کے شیئر طے کیے، کام شروع ہونے سے قبل رقم جاری ہونا شروع ہوگئی تھی جوکہ قانون کی خلاف ورزی ہے، نیب کے پاس ان سب باتوں کے ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیے  عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا
Back to top button