بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

آڈیو لیکس تحقیقات کیلئے قائم 3 رکنی جوڈیشل کمیشن پر عمران خان کا بھی ردعمل آگیا

وفاقی حکومت کی جانب سے عدلیہ کے حوالے سے ہونے والی آڈیو لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام پر عمران خان کا ردعمل سامنے آیا ہے۔اپنی ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ آڈیو لیک انکوائری کمیشن کے ضوابط میں کئی چیزیں دانستہ چھوڑی گئیں، انکوائری کمیشن میں یہ نقطہ نہیں رکھاگیاکہ وزیراعظم ہاؤس کی غیر آئینی جاسوسی میں کون ملوث ہے؟ انکوائری کمیشن میں یہ نہیں پوچھا گیا کہ حاضر سروس جج صاحبان کی غیرآئینی جاسوسی میں کون ملوث ہے؟

عمران خان نے مزید کہا کہ انکوائری کمیشن کو اس انویسٹی گیشن کا اختیار ہونا چاہیے کہ سرکردہ عوامی عہدیداروں سمیت شہریوں کے ٹیلی فون کون طاقتور عناصر ریکارڈ کرتے ہیں؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ سرکردہ عوامی عہدیداروں سمیت شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈ کرنا آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت حاصل پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہے، فون کال ٹیمپرنگ، فون ٹیپنگ سے غیر قانونی حاصل ڈیٹا لیک کرنے والوں کو بھی ذمہ دار ٹہرایا جائے۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قانون کی عمل داری والی جمہوریتوں میں ریاست کو زندگی کے بعض پہلوؤں میں گھسنا نہیں چاہیے، وہ کون ہیں جو قانون سے بالا اور وزیراعظم کی کمان سے بھی باہر ہیں؟ وہ کون ہیں جنہیں استثنیٰ حاصل ہے اور وہ غیر قانونی طور پر جاسوسی کر رہے ہیں، آڈیو انکوائری کمیشن کو ایسے عناصر کی شناخت کرنی چاہیے۔

خیال رہے کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے، جب کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ، جسٹس عامر فاروق بھی کمیشن کے ممبرہوں گے۔

Back to top button