بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت

تمباکو ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ سے 60 ارب اضافی ریونیو حاصل کرنے میں مدد ملے گی،ملک عمران

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ زیر التواء ٹوبیکو ہیلتھ لیوی بل پر عمل درآمد پاکستان کو موجودہ مالیاتی چیلنج پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔ پالیسی سازوں نے ٹوبیکو ہیلتھ لیوی بل کو مسلسل بلاک کر رکھا ہےجس کے نتیجے میں پاکستان کی صحت کی دیکھ بھال اور اس کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ حکومت تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی عائد کرے تاکہ پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو کی وباء سے بچایا جا سکے۔ تمباکو کی صنعت کوبچوں کی صحت کی کوئی پرواہ نہیں ہے،60 ارب روپے کی اضافی آمدنی سے نہ صرف تمباکو کی صنعت سے صحت اور معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستان کو صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، انہوں نے ان خیالات کا اظہار بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم سوسائٹی فار پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کیا ہے، کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (CTFK) ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ 2022 پاکستان کی معیشت کے لیے ایک چیلنجنگ سال تھا، تمباکو کی مصنوعات کی سستی اور آسانی سے قابل برداشت ہونے کی وجہ سے پاکستان میں تمباکو نوشی کی اقتصادی لاگت07.615 بلین روپےہے جو کہ پاکستان کی جی ڈی پی کے6.1فیصد کے برابر ہے جبکہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کل لاگت کا صرف 20فیصدہے۔

2019 میں، وفاقی کابینہ نے تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی (اضافی ٹیکس) لگانے کے بل کی منظوری دی تاکہ کھپت کو کم کیا جا سکے اور سالانہ 60 ارب پاکستانی روپے کما سکیں تاہم پالیسی سازوں نے اس بل کو مسلسل بلاک کر رکھا ہے جسکے نتیجے میں پاکستان کی صحت کی دیکھ بھال اور اس کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔سابق ٹیکنیکل ہیڈ/ڈائریکٹر، ٹوبیکو کنٹرول سیل، این ایچ ایس آر اینڈ سی ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام نے تشویشناک اعدادوشمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 1200 بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں اور ہر سال 170,000 لوگ تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد، جو پہلے ہی 31 ملین پر ہے، ہمارے کنٹرول سے باہر نہ جائے، ہیلتھ لیوی کو نافذ کرنا ہوگا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت عامہ کی اسکیموں پر لگانا ہوگا۔اسپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے بتایا کہ 2022 میں پاکستانی بچے موسمیاتی تبدیلیوں، وائرل بیماریوں اور مہنگائی کی وجہ سے ناقص غذائیت سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہم ان کی صحت کو مزید خطرے میں ڈالنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ تاہم تمباکو کی صنعت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ انہیں صرف اپنے منافع کی فکر ہے۔ بچوں کے ساتھ کھڑا ہونا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہیلتھ لیوی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ یہ ایکٹ بن جائے اور اسے پورے ملک میں نافذ کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں کوئی تاخیر ہمارے صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور معیشت کو مزید پٹری سے اتار دے گی۔

Back to top button