بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

گھوٹکی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت 5 اہلکار جاں بحق

سندھ کے ضلع گھوٹکی کے علاقے اوباڑو کے کچے کے علاقے میں دو مغویوں کی بازیابی کے لیے پولیس سرچ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ میں ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت 5 اہلکار جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ اوباڑو کے کچے کے علاقے راؤنتی میں دو مغویوں کی بازیابی کے لیے سکھر ریجن کی پولیس نے سرچ آپریشن شروع کیا، جہاں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ڈی اسی پی اور ایس ایچ او سمیت 5 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

آپریشن میں 100 سے زائد پولیس اہلکار حصہ لے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ کے نتیجے میں ڈی ایس پی عبدالمالک بھٹو، ایس ایچ او کینجو تھانہ دین محمد لغاری، ایس ایچ او میرپور ماتھیلو عبدالمالک کماگر، پولیس کانسٹیبل جتوئی پتافی اور سلیم چاچڑ جاں بحق جبکہ دیگر 3 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ابھی تک کئی پولیس اہلکار، بکتر بند گاڑی اور 10 سے زائد پولیس موبائل ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں۔

گھوٹکی کے کچے کے علاقے تھانہ راؤنتی میں گزشتہ روز شہر سے دو شہریوں کو ڈاکو اغوا کرکے کچے کے علاقے میں روانہ ہوگئے تھے جس پر ایس ایس پی گھوٹکی تنویر احمد تنیو نے بھاری فورس کے ہمراہ سندھ کے بدنام زمانہ ڈاکو سومر شر کی کمین گاہوں کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کیا، لیکن ڈاکوؤں کو پولیس کی کارروائی کی اطلاع مل گئی جس پر ڈاکوؤں نے پولیس فورس پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

ڈاکوؤں نے جاں بحق اور زخمی اہلکاروں کی تصاویر ایس ایس پی کو واٹس ایپ پر بھیجی تھیں جبکہ کچھ جوان علاقے سے دور چلے گے جبکہ دیگر اہلکار ڈاکوؤں کے نرغے میں پھنس گئے۔

پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے بعد ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی فوری طور پر سکھر ریجن کے اضلاع خیرپور، سکھر، گھوٹکی کی تینوں فورس کے ہمراہ کچے کے علاقے میں پہنچے، ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو اور ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک بھی ڈی آئی جی ہمراہ تھے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نفری نے ڈکیت راحب شر کے چچا کے گھر کے قریب پولیس چوکی قائم کی جہاں ایک سو سے زائد ڈاکوؤں نے راکٹ لانچر سے پولیس نفری پر حملہ کیا جس کی وجہ سے پولیس حملہ کرنے میں ناکام رہی اور 5 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پانچ پولیس موبائل، تین بکتر بند گاڑیاں بھی کچے میں ہیں جہاں گھوٹکی پولیس نے دو ماہ قبل سندھ کا بدنام زمانہ ڈاکو سلطو شر کو ہلاک کیا تھا جس پر ایک کروڑ سے زائد کا انعام تھا، جبکہ آج اس کے بھائی سومر شر نے پولیس پارٹی پر حملہ کیا ہے۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ یہ ڈاکو صرف گھوٹکی کے کچے میں نہیں بلکہ سکھر کا کچہ رحیم یار خان، صادق آباد کا کچہ بھی لگتا ہے، دریا عبور کرکے وہاں سے آ اور جا سکتے ہیں مگر ہم ہمارے شہید جوانوں کا بدلہ ضرور لیں گے جس طرح سلطو شر کو ہلاک کیا تھا اس طرح اس کے بھائی کو بھی ہلاک کریں گے۔

گھوٹکی آپریشن میں شہید ڈی ایس پی سمیت پانچ پولیس جوانوں کی لاشیں 9 گھنٹے بعد پولیس کے حوالے کی گئیں، شہید جوانوں کی لاشیں واپس کرنے کے لیے معروف سیاسی شخصیات نے ڈاکوؤں کو ضمانت دی۔

شہید پولیس افسران اور جوانوں کی نمازہ جنازہ گھوٹکی پولیس ہیڈکواٹرز میں ادا کی گئی جہاں رکن قومی اسمبلی محمد بخش مہر، ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو سیت شہر کی سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

علاوہ ازیں آئی جی سندھ غلام نبی میمن آج شام کو سکھر پہنچ کر شہید جوانوں کے ورثا سے تعزیت کریں گے جبکہ آئی جی سندھ نے سکھر ریجن اور لاڑکانہ ریجن کے ایس ایس پیز، ڈی آئی جیز کا اجلاس بھی طلب کیا ہے جو آئندہ کے آپریشن پر ہدایت جاری کریں گے۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ اندھر اور شر برادریوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکوؤں کے گروہ نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا تھا جو خود کو مستحکم نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکمت عملی بنائی جائے گی اور پولیس، شہید اہلکاروں کا خون رائیگاں نہیں جانے دے گی، یہ ایک مسلسل لڑائی ہے اور ڈاکو راکٹ لانچر جیسے جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں ایس ایچ او غلام نبی مہر، حنیف منگریو، امیر بخش کولاچی اور پانچ پولیس کانسٹیبلز سمیت کئی پولیس اہلکاروں کو ڈاکو ہلاک کر چکے ہیں۔

Back to top button