بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

وزیراعظم نے تھرکول بلاک-II توسیع منصوبے کا افتتاح کردیا

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے تھر کول بلاک-II سندھ اینگرو کول مائین کمپنی کے توسیع منصوبے کا افتتاح کر دیا۔اس موقعے پر وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیرِ توانائی امتیاز شیخ اور وفاقی وزراء موجود تھے۔وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ نے تھر کول فیلڈ پر وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ کو خوش آمدید کہا۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے، جس سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا۔سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 31 جنوری 2014 کو تھر کول پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے وسیع تر روڈ نیٹ ورک، برجز اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے سخت محنت کے بعد 750 ملین ڈالرز خرچ کر کے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا، وزیرِ اعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے آج ایک اور نئی تاریخ رقم کر دی۔مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جیالوجیکل سروے کے مطابق تھر میں 175 بلین ٹن کوئلہ موجود ہے، تھر کول کے کل 13 بلاکس ہیں، بلاک II اور بلاک I پر کام کر رہے ہیں، حکومتِ سندھ اور اینگرو نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 2009 میں بلاک II سے کوئلہ نکالا۔

بریفنگ دیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ اینگرو کول پروجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ 45 فیصد شیئرز اینگرو کے ہیں، 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا اور 2015 میں وفاقی حکومت نے اس پروجیکٹ کے لیے ساویرین گارنٹی جاری کی، کوئلہ سے 660 میگا واٹ پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2022 کے آخر تک اس پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگا واٹ ہوجائے گی، تھر کے کوئلے سے 12500 GWh (گیگا واٹ ) بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداواری مد سے 2022 کے آخر تک قومی خزانے کو 2 بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔

مراد علی شاہ کا مزید کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت تھر میں 7.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تھر کول سے بجلی کی پیداواری قیمت 17 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 24 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری قیمت 37 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، دسمبر 2022 تک تھر کول بلاک I سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے 1.2 بلین ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو 1.5 بلین ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، سیمنٹ کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو اس سے ملک کا 2 بلین ڈالر زرمبادلہ محفوظ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کے لیے جب سائن گیس (Syn gas) تیار ہو گی تو 3 بلین ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہو گا، تھر کا کوئلہ 70 میٹرک ٹن اگر فی سال برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 بلین ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

بریفنگ میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر کول بلاک II اپنے منافع کا 2 فیصد تھر کی سماجی ترقی پر خرچ کرتا ہے، تھر کے کوئلہ پروجیکٹس پر 7 فیصد یعنی 3,303 تھری ملازمت کرتے ہیں، تھری ملازمین کو تعلیم کے حوالے سے 75 ملین روپے کی اسکالرشپ دی جاتی ہے، تھر کوئلہ پروجیکٹس کے منافع سے 23 اسکولز قائم کیے گئے ہیں، جن میں4061 طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تھر کول پروجیکٹ کی بدولت 120 بیڈز پر مشتمل اسپتال قائم کیا گیا ہے اور اس کی روزانہ 200 کے قریب او پی ڈی ہے، تھر میں 52 خواتین ٹرک ڈرائیورز ہیں جو ڈمپر چلاتی ہیں، تھر میں 11 خواتین آر او پلانٹس چلاتی ہیں، تھر میں 17 آر او پلانٹس لگائے گئے ہیں جو 13 دیہاتوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرتے ہیں۔

Back to top button