بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

وفاقی کابینہ نے نیپرا کی 7روپے 91 پیسے بجلی مہنگی کرنے کی سفارش کی منظوری نہیں دی،خرم دستگیر

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی قیاس آرائیاں ہورہیں ہیں ، وفاقی کابینہ نے نیپرا کی 7روپے 91 پیسے بجلی مہنگی کرنے کی سفارش کی منظوری نہیں دی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ پانچ دنوں میں تربیلا ڈیم میں پانی کی کثیر مقدار آچکی ہے، یکم جولائی کو 1125میگا واٹ کی پیدوار تھی اس میں اڑھائی ہزار میگا واٹ بجلی کی پیدواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، اس وقت بجلی کا شارٹ فال جو اوسط 4 سے 5 ہزار میگاواٹ ہے اس میں 50فیصد کمی آئے گی ،موسم کی بہتر کی وجہ سے طلب میں کچھ کمی آئی ہے ،انشااللہ عیدالاضحی کے دنوں میں پاکستان کے عوام کو لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی محسوس ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں نیوکلیئر پاور پلانٹ کی ریفلنگ کا عمل جاری ہے ،اس میں جلدبازی ممکن نہیں، امید ہے کہ عیدالاضحی سے قبل مزید 1100میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی ۔اسوقت بہت سے ایسے پلانٹس جو گیس پر چل سکتے تھے انھیں دیگر ایندھن پر چلایا جارہا ہے تاکہ بہترین پیدواری صلاحیت حاصل ہوسکے، بعض جگہوں پر عارضی خلل آتا ہے تاہم بہتر نگرانی کی وجہ سے جلدی رپیئرنگ ہورہی ہے

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کوئلے کی درآمدات میں پیش رفت ہوئی ہے ،معاہدہ آئی پی پیز اور افغانستان کی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ ہوا ،دونوں حکومتیں سہولت کار ہیں، عیدالاضحی کے بعد ایک وفد کابل کا دورہ کریگا ،عبوری حکومت کے ساتھ بات ہوگی کہ کیسے کوئلے کی برآمد کو جاری رکھا جائے۔ ساہیوال پاور کول پاور پراجیکٹ تک رسائی کے لئے ریلوے نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ،اب تک تین کوئلے کی ٹرینیں ساہیوال پہنچ چکی ہیں، جیسے سرحد سے آمد میں تیزی آئے گی، ترسیل بھی ایسے ہی ممکن بنائے گی، کوشش ہے مقامی کوئلے پر پلانٹس پیدوارا ی صلاحیت حاصل کرسکیں ۔

خرم دستگیر نے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے بھی سہولت مل رہی ہے، ہماری استدعا ہے کہ کوئلے کی درآمدت کو 24گھنٹے جاری رکھی جائے ، شام کے اوقات کار کوئلے کے لئے مختص کیے جائیں ، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، پاک فوج سمیت تمام اداروں نے اس حوالے سے اپنا بھر پور حصہ ڈالا ہے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ توقع ہے کہ افغان حکومت ہمارے وفد کی گزارشات پر ان کی طرف سے مزید سہولت دی جائے گی ، پاکستان افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے کا ایک نیا دروازہ کھلا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مختص میڈیا حصوں پر قیاس آرائی جاری ہے کہ نیپرا نے 2 جون کو بجلی کی ری بیسنگ ٹیرف میں ڈی ٹرمینشن دی تھی 7روپے 95 پیسے ہے، اس میں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وفاقی کابینہ نے ابھی تک بجلی کی قیمیتں بڑھانے کی منظوری نہیں دی ہے ، وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی ہے کہ بجلی کی ری بیسنگ ٹیرف کے حوالے سے کم آمدن اور غریب لوگوں پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے،ایسے صارفین جن کا بل پچھلے چھ ماہ میں 100 یونٹ سے کم ہوگا انھیں بجلی کی مد میں سبسڈی دی جارہی ہے ، یہ پاکستان کے غریب ترین شہری ہیں ،پنجا ب کی طرح ئے دیگر صوبائی حکومتیں بھی پنجاب حکومت کی تقلید کرینگی ۔

انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی کی تعطیلات اور بعد میں بھی لوڈ شیڈنگ میں خاطر خوا ہ کمی نظر آئے گی ۔ وزیر توانائی نے کہا کہ سولر کی نئی پالیسی لیکر آئے ہیں، پاکستان میں بجلی کی لگنے والی ہر صلاحیت مقامی ایندھن پر ہوگی ، آنے والے 12ماہ میں کم از کم 5ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرینگے ۔آئندہ موسم گرما میں بجلی کی بہتر صورتحال نظر آئے گی ۔ ساہیوال پاور پلانٹ کا کوئلہ حوالے سے معاہدہ ہوچکا ہے ، افغانستان کی ایکسپورٹ ڈیوٹی 90 ڈالر تھی جو 200 ڈالر کر دی ہے ، جب ہمارا وفد افغانستان جائے گا تو اس معاملے پر بھی بات کی جائے گی ۔ بلوچستان حب پلانٹ کو کوئلے پر منتقل کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے ، پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ کی تکنیکی امور میں فرق ہے ، تجرباتی طور پر کوشش کی جارہی ہے کہ تھر کول کی جتنی مقدار استعمال کی جائے وہ کی جائے ۔

وزیر توانائی نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر کوئلے کی قیمتیں ذیادہ ہیں ،اگر ہم پاکستانی روپےمیں ادائیگیاں ہوتیں ہیں یہ اچھا ہوگا ، افغانستان ہمارا ہمسایہ ہے ، تجارت ملکوں اور خطوں کو آپس میں جوڑے کا بہترین ذریعہ ہے ، یہ ہی ممالک کے مابین خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ کوئلے کی خریداری کو فائدہ افغان شہریوں کو ہونا ہے ،اس سے افغان شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آنی ہے، یہ امر دو مسلمان ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا سبب بنے گا ۔

انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں تعطل آیا ہے ، یہ ایک مشکل منصوبہ ہے، تعطل کو تلاش کیا جارہا ہے، انشااللہ جتنی جلدی انسانی طاقت سے ٹھیک کرسکے ٹھیک کریں گے ۔ اس وقت پاکستان میں کوئلے کی نقل و حرکت بہت بڑی ہے ،ماضی میں ایسا نہیں ہوا ، اس حوالے سے ریلوے کے نظام میں بھی بہتری لائی جارہی ہے ۔

Back to top button