بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

شیخ رشید نے حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کردیا

عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی بطور وزیراعظم کے معاون خصوصی تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

شیخ رشید نے وکیل سجیل شہریار سواتی کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وفاق کو کابینہ سیکریٹری کے ذریعے اور (ن) لیگ کے رہنما کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب نئے تعینات ہونے والے وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی نے گزشتہ اتوار کو شیخ رشید کی وِگ ان کے سر سے اتار کر لانے والے کو 50 ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا، جبکہ لیگی رہنما کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

درخواست میں شیخ رشید کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حنیف عباسی کو 27 اپریل کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے وزیراعظم کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا جبکہ نوٹی فکیشن اور ان کا تقرر دونوں غیر قانونی، غیر آئینی، اچھی طرز حکمرانی اور قانون کی بالادستی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ 21 جولائی 2012 کو حنیف عباسی کے خلاف راولپنڈی میں منشیات کنٹرول ایکٹ 1997 کے سیکشن 9 سی، 14 اور 15 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

حنیف عباسی کے خلاف درج کی گئی مذکورہ ایف آئی آر کے مبینہ حقائق کے مطابق حنیف عباسی نے دیگر لوگوں کے ہمراہ اپنی فرم یعنی گرے فارماسیوٹیکل کے لیے 500 کلوگرام ایفی ڈرین حاصل کی اور اس کے بعد انہوں نے طبی مقاصد کے لیے ایفی ڈرین استعمال کرنے کے بجائے اسے منشیات کے اسمگلروں کو فروخت کرکے غیر قانونی طور پر فائدہ اٹھایا۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا ہے کہ حنیف عباسی کو ٹرائل کورٹ نے 2018 میں عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ حنیف عباسی نے بعد میں اس سزا کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کیا اور سزا کی معطلی اور ضمانت کے لیے الگ درخواست بھی دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 11 اپریل 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی سزا صرف معطل کی تھی، ختم نہیں کی۔

شیخ رشید نے درخواست میں دلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاون خصوصی کا عہدہ ایک باوقار منصب ہے جبکہ ایک سزا یافتہ شخص کا، خاص طور پر وہ شخص جو منشیات جیسے غیر اخلاقی کاروبار کے لیے سزا یافتہ ہو اس کا ایسے عہدے پر فائز ہونا کسی طور پر بھی موزوں اور مناسب نہیں۔

سابق وزیر نے اپنی درخواست میں یہ بھی مؤقف اپنایا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی صرف سزا کو معطل کیا تھا جس کا مطلب ہے کہ فرد جرم ابھی ان پر عائد ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کی تعیناتی کرکے قانون کی حکمرانی اور آئین کا مذاق اڑایا۔

شیخ رشید نے اپنی درخواست میں عدالت سے اپیل کی ہے کہ مدعا علیہان کو ہدایت کی جائے کہ وہ بتائیں کہ حنیف عباسی کو کس قانون کے تحت وزیر اعظم کا معاون خصوصی تعینات کیا گیا۔

Back to top button