بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سندھ اسمبلی،اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور

سندھ اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے باوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔

ہفتے کو سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سندھ بلدیاتی ایکٹ ترمیمی بل دوبارہ غور کے لیے پیش کیا گیا۔

اس دوران اپوزیشن نشستوں پر کھڑی ہوگئی اور بل کی منظوری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نا منظور، نامنظور اور حق پر ڈاکا نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے اسے کالا قانون قرار دیا۔

وزیر بلدیات سندھ نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بل 2021 بھی پیش کیا، جس سے منظور کر لیا گیا۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے رولنگ میں بل کی منظوری کا اعلان کیا، جس پر اپوزیشن نے ان کی ڈائس کے سامنے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اس لیے بنایا گیا کہ ڈی ایم سیز درست پرفارم نہیں کر رہے تھے، اس میں منتخب نمائندوں کا کردار ہونا چاہیے، پہلے وزیر اعلیٰ اور پھر وزیر بلدیات چیئرمین تھے لیکن اب میئر اس کا چیئرمین ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن کا مطالبہ تھا جس سے تسلیم کر لیا گیا ہے، نئے بل میں ان کی باتیں مان لی ہیں لیکن اس کے باوجود شور مچایا جارہا ہے۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی اداروں کو زیادہ اختیارات دیے ہیں، جو نمائندے آئیں گے ان کو زیادہ اختیارات دیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بل کی منظوری کے بعد اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ان پڑھ اپوزیشن سے زیادہ خراب کوئی اور چیز نہیں ہے، یہ بل منظور ہو گیا ہے اور اب گورنر صاحب کے پاس جائے گا جس کے بعد یہ 10 دن کے اندر قانون بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل صوبے کی امنگوں کے عین مطابق ہے، جس دن یہ بل پیش ہوا تھا ہم نے اس دن بھی کہا تھا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی طرف سے 12 دسمبر کی ڈیڈ لائن تھی اور انہوں نے اب اس میں 15 دن کی توسیع دی ہے، اگر یہ سنجیدہ تھے تو ترمیم پیش کر سکتے تھے لیکن جب ترامیم پیش کرنے کا وقت آیا تو شور مچاتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سفارشات تھیں وہ اس میں شامل کی جا چکی ہیں اور اس بل میں ہوسکتا ہے کہ مزید بہتری کی گنجائش ہو، اگر کوئی ترمیم لانا چاہتا ہے تو پرائیویٹ بل لا سکتا ہے، اگر حکومت کو ضرورت ہو گی تو وہ بھی ایک ترمیم لائے گی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سندھ اسمبلی ہے، میرے بڑے بھی اس اسمبلی میں رہے ہیں، یہاں جو لسانیت شروع کی گئی ہے کہ قبضہ نامنظور وہ درست نہیں، یہ سندھ کی صوبائی اسمبلی ہے کیا یہ صوبے پر قبضہ کرا رہی ہے، ہم اسمبلی میں اکثریت میں ہیں، اس صوبے کے عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے، جب سے پیپلز پارٹی بنی ہے، صوبے میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ لیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ اسلام آباد سے آ کر قبضہ ہو جائے لیکن جو یہ چاہ رہے ہیں، سندھ کے لوگ ایسا نہیں ہونے دیں گے، ہم پاکستان کا حصہ ہیں اور ہمیں پاکستان کا حصہ سمجھیں، ایسے حالات نہ پیدا کریں کہ لوگ کچھ اور سوچنا شروع ہو جائیں.

انہوں نے کہا کہ ایک رکن نے کہا کہ کیا ناصر شاہ روہڑی سے آ کر کراچی کے فیصلے کریں گے لیکن بتادوں کہ ناصر شاہ سندھ اور پاکستان کے ہیں اور اگر سندھ کے لوگ ناصر شاہ کو منتخب کریں گے تو وہ سندھ کے فیصلے کریں گے، تم لوگ اقلیت میں ہو اور اقلیت میں ہی رہو گے اور کبھی فیصلے نہیں کرو گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ لسانیت پھیلانے والا لندن میں بیٹھا ہے اور اس کو اب یہ خود بھی نہیں مانتے، لیکن اس کی سوچ ان کے ذہنوں سے نکلی نہیں ہے، آپ نے اس سے لاتعلقی کا اعلان تو کردیا ہے لیکن اس کی سوچ اپنے ذہنوں سے نکال نہیں سکے ہیں، سندھ اور اس کے عوام سے محبت کروں لیکن کیونکہ تمہارے دل میں سندھ اور اس کے عوام کی محبت نہیں ہے اس لیے ہر دفعہ تم مسترد ہو جاتے ہو۔

انہوں نے کہا کہ سب اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بل لایا گیا ہے، یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ٹاؤن سسٹم لایا جائے تو وہ لے آئے لیکن سوال کیا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد کیسے بن سکتا ہے لیکن میں جماعت اسلامی کے معزز رکن سے پوچھتا ہوں کہ کیا مرحوم نعمت اللہ کسی کونسل کے رکن تھے۔

مراد علی شاہ نے گورنر سندھ کے رویے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سندھ بل پاس کرنے والی اکثریت پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگا رہے تھے، یہ چیزیں مناسب نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے قانون کے تحت میئر واٹر بورڈ میں شریک چیئرمین ہو گا، سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے منظور شدہ قانون میں ڈویژنل کارپوریشنز کا چیئرمین میئر کو بنایا ہے اور اکثر محکموں کے ساتھ ساتھ صوبے بھر کے ہسپتالوں کی نگرانی لوکل کونسل کو دی ہے۔

Back to top button