بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

براڈ شیٹ کیس میں غفلت،ایف آئی اے کو نیب سے تحقیقات کرنے کی اجازت

وزارت قانون نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے خلاف براڈ شیٹ کیس میں مبینہ طور پر غفلت برتنے پر کارروائی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے رواں سال جنوری میں جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا جو پاکستانی سیاستدانوں کی آف شور جائیدادوں کی تحقیقات کے سلسلے میں براڈ شیٹ ایل ایل سی کو معاہدے پر عملدرآمد اور ادائیگیوں کی تحقیقات کرے گا۔

کمیشن نے مارچ میں تحقیقات مکمل کیں اور اپنی رپورٹ وزیراعظم آفس کو پیش کی۔

وفاقی کابینہ نے بعد میں ہونے والے اجلاس میں معاملہ مکمل تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔

دوسری جانب نیب نے ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ابتدائی طور پر ایجنسی کو مراسلہ لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جب تک کابینہ براڈ شیٹ کیس تحقیقاتی ایجنسی کو سونپنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی، تحقیقات روک دیں۔

اس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کو بھیجا گیا جس نے رائے دی کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کو انسداد کرپشن کے ادارے سے تحقیقات کا اختیار حاصل ہے۔

 سیکریٹری قانون راجہ نعیم نے تصدیق کی کہ وزارت نے اس معاملے پر رائے دی ہے۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ چونکہ براڈ شیٹ کیس نیب سے متعلق ہے اس لیے اس کی تحقیقات بیورو کو نہیں دی جا سکتی تھیں۔

انہوں نے ایف آئی اے سے کہا کہ وہ نیب کی جانب سے کسی بھی غفلت کی تحقیقات کرے اور غفلت برتنے والے اہلکاروں پر ذمہ داری کا تعین کرے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے لندن ہائی کورٹ میں طویل عرصے سے جاری قانونی چارہ جوئی ہارنے کے بعد برطانوی فرم براڈشیٹ ایل ایل سی کو2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔

یہ رقم نیب کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن سے اثاثہ جات کی وصولی کرنے والی فرم کو منتقل کی گئی تھی۔

21 سال بعد اسے درجنوں پاکستانیوں کے مبینہ غیر ملکی اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے کہا گیا تھا جسے وہ ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔

براڈشیٹ، جو کہ 2000 کی دہائی کے وسط سے ایرانی نژاد آکسفورڈ یونیورسٹی کے سابق ماہر تعلیم کاویح موسوی کی ملکیت تھی، اب ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے غیر متعلقہ کارروائیوں میں توہین عدالت کے الزام میں انگلینڈ میں ایک سال طویل قید کی سزا بھی کاٹی۔

Back to top button