بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

جو بھی سرکاری ڈاکٹر ہڑتال پر جائیگا اسے نوکری سے نکال دیا جائیگا، عدالت

بلوچستان ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے وہ اراکین جو تقریباً ایک ماہ سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں مزید ہڑتال پر نہیں جاسکتے۔

 رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ جو بھی سرکاری ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرے گا اسے ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ حکم وائے ڈی اے اراکین کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے خلاف دائر قانونی درخواست کی سماعت کے دوران جاری کیا۔

چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انہوں نے عدالتی حکم کے باوجود ریلی کیوں نکالی؟

وائی ڈی اے کے نمائندگان نے بینچ کو بتایا کہ ان میں سے ایک ڈاکٹر گولی ماری گئی تھی اور ریلی ملزم کی گرفتاری کے لیے نکالی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیا حکومت نے ڈاکٹر کو قتل کیا ہے اور کیا آپ لوگ اس سسلسلے میں آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کے پاس گئے؟‘۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پولیس کو نامعلوم ملزم تک پہچنے میں وقت لگتا ہے، نظام کو چلنے دیں‘۔

عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو ہدایت دی کہ اب آپ مزید ہڑتال پر جائیں گے نہ ہی ریلیاں نکالیں گے۔

چیف جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں جو بھی ڈاکٹر او پی ڈیز کا بائیکاٹ کرے گا اسے نوکری سے برطرف کردیا جائے گا‘۔

عدالت نے کہا کہ وائی ڈی اے کو چاہیے کہ پیرامیڈیکس کو خود سے الگ رکھے۔

سماعت کے دوران محکمہ صحت کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز کے مسائل پر اٹھائے جانے والے اقدامات کی رپورٹ جمع کروائی گئی جبکہ ینگ ڈاکٹرز نے بھی اس معاملے پر جواب داخل کیا۔

بعدازاں عدالت نے درخواست کی آئندہ سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔

Back to top button