بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد زیر حراست

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، زیر حراست افراد ڈالر ذخیرہ کرنے اور اسے اسمگلنگ کرنے میں ملوث تھے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈالر ڈیل کرنے والی پاکستان کی 5 بڑی کمپنیوں کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 47 گرفتار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔

علاوہ ازیں ملک میں فعال غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ ملک میں 27 این جی اوز فعال ہیں جس میں سے 91 این جی اوز کی غیرملکی فنڈنگ کا جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’ہم اس میں رکاوٹ نہیں ڈال رہے لیکن کچھ سلسلہ ضرور کرنے لگے ہیں‘۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ڈاکٹر عبدالقدیر کے نمازِ جنازہ اور تدفین سے متعلق امور پر بروقت تکمیل میں اسلام آباد انتظامیہ، فوج، رینجرز سمیت دیگر اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسنِ پاکستان کی موت کی تصدیق میں گھنٹہ تاخیر ہوئی کیونکہ اتوار کے روز رابطے میں دشواریاں پیدا ہوئی تھیں اور دفاتر بند تھے۔

انہوں نے اپوزیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں میڈیا دیکھ رہا ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے سیاسی فیصلوں میں خطے کی صورتحال کو مد نظر رکھے۔

شیخ رشید نے کہا کہ اگر پی ڈی ایم نے خطے کی صورتحال کو نظر انداز کیا تو نقصان ان ہی کا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی احساس ترین مہینوں سے گزر رہا ہے، افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔

سول اور ملٹری تعلقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ ’سرکاری بیان دینے کی اپوزیشن میں نہیں ہوں لیکن سب ٹھیک ہے‘۔

علاوہ ازیں شیخ رشید نے کہا کورونا ویکسین سے متعلق جعلی سرٹیفکیٹ کے ذریعے این سی او سی کے اقدامات کو متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ اس کے سدباب کے لیے فوری حکمت عملی تیار کریں تاکہ جعلی تاریخ یا سرٹیفکیٹ بنانے والوں کو گرفتار کیا جا سکے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاسپورٹ کی فیس میں کمی کرکے 5 ہزار روپے کردی گئی ہے جبکہ دو پاسپورٹ والے افراد 30 اکتوبر تک ایک پاسپورٹ سے دستبردار ہوجائیں۔

شیخ رشید نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی ہے جس میں افغانستان سے متعلق چار سرحدی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کیا جائے جہاں ایف آئی اے یا کسٹم موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ طورخم اور چمن سرحد پر ہمارا عملہ موجود ہے، اس لیے دیگر سرحدوں کو بھی وزارت داخلہ کے حوالے کیا جائے۔

Back to top button