بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار

سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف توہین عدالت اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے خلاف انکوائری مکمل ‏نہ ‏کرنے پر چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت کسی کے کہنے پر سیاسی رہنما یا وفاقی وزیر کے خلاف نیب کو انکوائری ‏کا حکم نہیں دے سکتی۔ ‏ ‏‎ ‎ اس موقع پر درخواست گزار نے دلائل دیے کہ نیب نے مئی 2020 ‏میں ‏خسرو بختیار کے خلاف انکوائری مکمل کرنے کا بیان لاہور ہائیکورٹ میں دیا، 3 ماہ میں انکوائری مکمل نہ کرکے نیب ‏نے ‏توہین عدالت کی۔

بینچ کے رکن جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے انکوائری مکمل نہ ہونے پر توہین ‏عدالت لگے گی؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ قانون نے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے کتنا وقت مختص کیا اور کتنے کیسز میں اس پر عمل کیا گیا؟

جسٹس ‏قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ کہتی ہے کہ میری توہین نہیں ہوئی، سپریم ‏کورٹ کیسے کہہ دے ‏ہائیکورٹ کی توہین ہوئی ہے۔

پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ خسرو بختیار کے خلاف نیب لاہور نے انکوائری ‏مکمل کرکے سفارشات ‏ہیڈکواٹر بھجوا دی ہیں، ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ میں انکوائری رپورٹ پر فیصلہ ہوگا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست ‏گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دے کہ آپ کا وفاقی وزیر کے خلاف کوئی ذاتی عناد تو نہیں؟ ہم نیب کے کام میں مداخلت نہیں کر ‏سکتے۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف توہین عدالت اپیل ناقابل سماعت قراردے کرخارج کردی۔

Back to top button