بسم اللہ الرحمن الرحیم

کھیل

پاکستان ویمن کرکٹ کا روشن ستارہ ،فاطمہ ثناء

فاطمہ ثنا نے 15.09 کی ایوریج اور 16.9 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 11 وکٹیں حاصل کیں

فاطمہ ثناء کو کراچی کی گلیوں میں ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق پیدا ہوا۔ فاطمہ نے جیمز اینڈرسن کو دیکھ کر فاسٹ باؤلنگ شروع کی، اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے فاطمہ جیمز اینڈرسن کا انداز اپنانے کی کوشش کرتیں تھیں۔

19 سالہ دائیں بازو کی تیز رفتار باؤلر نے انٹیگوا میں ویسٹ انڈیز ویمن کے خلاف قومی خواتین ٹیم کی مسلسل دو آخری فتوحات میں فاطمہ ثناء کا اہم کردار رہا انہوں نے سیریز کے آخری دو ون ڈے میچوں میں نو وکٹیں حاصل کیں جب جویریہ خان کی ٹیم نے چوتھے ون ڈے میں چار وکٹوں سے اور پانچویں ون ڈے میں (ڈی ایل ایس ) طریقہ کار ذریعے 22 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

فاطمہ نے اتوار کوہونے والے میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا،پچھلے آٹھ سالوں میں کسی بھی پاکستانی خاتوں باؤلر کی جانب سے پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا یہ پہلا کارنامہ ہے،اس سے قبل سعدیہ یوسف نے جولائی 2013 ڈبلن میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔

فاطمہ ثناء نے صرف سات اوورز میں 39 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں،بارش سے متاثرہ اس میچ میں پاکستان نے 34 اوورز میں 194 رنز کا دفاع کیا۔فاطمہ نے ویسٹ انڈیز کی ماہر بیٹسمین برٹنی کوپر اور ڈینڈرا ڈاٹن کی وکٹیں حاصل کیں،میزبان ٹیم کی ان دونوں کھلاڑیوں اپنی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے۔

فاطمہ نے سیریز کے فائنل میچ کے بعد پی سی بی ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب میں نے 2019 میں پاکستان کی شرٹ پہنی تو یہ میری زندگی کے خوشگوار ترین لمحات تھے۔

مجھے معلوم تھا کہ مجھے ٹیم میں اپنی کارکردگی کے ذریعے اپنی جگہ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ میرا ملک مزید کامیابیاں حاصل کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا بین الاقوامی کرکٹرز سے مقابلے کے لیے فٹنس،جم اور نیٹ سیشن میں خوب محنت کرنا پڑتی ہے۔فاطمہ نے کہا جب آپ کو نتائج ملتے ہیں تو یہ یقینی طور پر اس سےآپ کو خوشی ملتی ہے اور جب آپ کامیابی کا مزہ چکھنا شروع کردیتے ہیں تو اس سے آپ کو مزید محنت کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔

فاطمہ نے دونوں سائیڈز کے فاسٹ باؤلرز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں انہوں نے 15.09 کی ایوریج اور 16.9 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 11 وکٹیں حاصل کیں۔

مئی 2019 میں فاطمہ نے جنوبی افریقہ کے خلاف ڈبیو کیا تھا فاطمہ کا اسٹرائیک ریٹ 25.7جو کہ بنگلہ دیش، انڈیا،پاکستان اور سری لنکا کی فاسٹ باؤلرز میں سب سے بہترین ہے۔فاطمہ اپنے ڈبیو سے ہی پاکستان کی سب سے کامیاب باؤلر ہیں۔

فاطمہ نے کہا جب بڑے ہوئے تو ایسا لگتا تھا کہ اگر فاسٹ باؤلنگ کرنی ہے تو آپ کو اپنی پوری توانائی کے ساتھ گیند پھینکنی ہے۔

فاطمہ نے تیز بولنگ کو ایک فن قرار دیا انہو ں نے کہا آپ نے درست جگہ کو نشانہ بنانا ہے ، اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو کنڈیشنز کے مطابق ڈھال لیں، یہ وہ چیز ہے جو میں نے اس سفر میں سیکھی ہے۔

فاطمہ ثناء نے بتایا کہ میرے یہاں پہنچنے سے پہلے وہ کبھی بھی کیریبین نہیں گئی تھی ، مجھے گراؤندسے چلنے والی تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں نے اس بات پر کام کیا کہ ہوا کے ساتھ بولنگ کیسے کی جائے اور ہوا میں اور پچ پر بال کی نقل و حرکت کو بھی کنٹرول کیا جاسکے۔ اس دورے نے مجھے سیکھنے کا ایک زبردست تجربہ فراہم کیا ہے۔

فاطمہ نے کہا اس کا کریڈٹ کوچنگ عملے کو جاتا ہے ، جو پردے کے پیچھے ہمارے پاس موجود ہوتے ہیں اور ہماری کرکٹ کی صلاحیت کو بہتر کرنے کے لیےچوبیس گھنٹے ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں۔ جویریہ خان میری سینئر ہیں اور ڈیانا بیگ میری ساتھی ہے اور انہوں نے بھی میری بہت مدد کی ہے۔

فاطمہ ثناء نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹنگ پر کام کر رہی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود آل راؤنڈر ثابت کرنا چاہتی ہیں۔ جب آپ سنہری ستارہ پہنتے ہیں تو آپ ہر پہلو پر کام کرنا چایئے تاکہ آپ اپنی ٹیم کے لیے میچ جیت سکو ۔لہذا میں پوری کوشش کر رہی ہوں کہ اپنے آپ کو ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر تیار کر رہی ہوں جو ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کر سکے۔

فاطمہ نے بین الاقوامی اور ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس کے بعد پی سی بی ویمنز کے ایمرجنگ کرکٹ آف دی ایئر ایوارڈ 2020 کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے۔

Back to top button