بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا صحافیوں کےلیے عام انتخابات 2024 کے حوالے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

 الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ،پرنٹ اینڈ الیکٹرانک جرنلسٹس ایسوسی ایشن، کے چیئرمین ناصر خان خٹک و صدر راجہ عمران جنجوعہ کی درخواست پر صحافیوں کےلیے اسلام آباد کے رمادہ ہوٹل میں عام انتخابات 2024 کے حوالے سے بہتر انداز اور حقائق کی بنیاد رپورٹنگ کرنے مس اور ڈس انفارمیشن سمیت الیکشن ڈے پر متعلقہ الیکشن کمیشن حکام سے تصدیقی عمل، میڈیا کےلیے الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق اور طریقہ کار کے حوالے سے خصوصی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں نے شرکت کی، ورکشاپ میں صحافیوں کو مس اور ڈس انفارمیشن پھیلانے سے بچنے اور حقائق کی بنیاد پر خبر دینے سمیت الیکشن ڈے پر کوریج کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی، ترجمان الیکشن کمیشن و ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل الیکشنز- سید ندیم حیدر، الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر میڈیا کوآرڈینیٹر حامد رضا وٹو اور ڈپٹی انفارمیشن کوآرڈینیٹر آصفہ خورشید سمیت الیکشن کمیشن کے عملے نے ورکشاپ میں صحافیوں کو عام انتخابات 2024 الیکشن کمیشن کے میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق اور کوریج کے طریقہ کار پر لیکچر دئیے اور بتایا کہ میڈیا کس طرح عام انتخابات 2024 میں پولنگ سٹیشن کے اندر اور دیگر طریقہ کار سے حقائق کی بنیاد پر کوریج کرسکتا ہے

 

ورکشاپ میں ،پرنٹ اینڈ الیکٹرانک جرنلسٹس ایسوسی ایشن، کے چیئرمین ناصر خان خٹک نے الیکشن کمیشن کے افسران کا صحافیوں کے لیے ورکشاپ کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار صحافت ہم سب کا فرض ہے اور ہم سب اس فرض کو عام انتخابات میں بھی پورا کریں گے، پرنٹ اینڈ الیکٹرانک جرنلسٹس ایسوسی ایشن, کی درخواست پر صحافیوں کے لیے ورکشاپ کرانے سے قبل ترجمان الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لیے جاری ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والا مواد، پاکستان کے نظریے، خودمختاری، وقار یا سلامتی، امن عامہ یا پاکستان کی عدلیہ کی سالمیت اور آزادی اور دیگر قومی اداروں کے خلاف کسی بھی رائے کی عکاسی نہیں کرے گا، ایسے الزامات اور بیانات جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا انتخابی شیڈول کے اجرا سے لے کر امیدوار کے نوٹیفکیشن تک امن و امان کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں، ان کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار اور چینل کو آپریٹ کرنے والے سرکاری اکاؤنٹ، ڈیجیٹل میڈیا اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے اکاؤنٹ سے شائع یا نشر کرنے سے سختی سے گریز کیا جائے گا۔

 

 

میڈیا آئندہ عام انتخابات 2024، مقامی حکومتوں (لوکل باڈیز) کے انتخابات اور بعدازاں ضمنی انتخابات کے دوران اس ضابطہ اخلاق پر عمل کرے گا، میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت اسے تفویض کردہ اختیارات کے استعمال میں الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 233 کے ساتھ پڑھیں اور اس سلسلے میں اسے فعال کرنے والے دیگر تمام اختیارات کے تحت الیکشن کمیشن اس کے ذریعے قومی میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرتا ہے، ترجمان نے بتایا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر موجود مواد میں کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار، ڈیجیٹل میڈیا پر آفیشل اکاؤنٹس چلانے والے چینل اور سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پہلو کو شامل نہیں کیا جائے گا جسے جنس، مذہب، فرقہ، ذات، برا دری وغیرہ کی بنیاد پر امیدواروں یا سیاسی جماعتوں پر ذاتی حملے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے، خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اگر کوئی امیدوار کسی دوسرے امیدوار پر الزام لگاتا ہے تو میڈیا کو چاہیے کہ وہ دونوں فریقوں کو منصفانہ مواقع فراہم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے رائے اور تصدیق طلب کرے۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی)، سائبر ونگ اور وزارت اطلاعات و نشریات کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ سیاسی جماعتوں کو دی جانے والی کوریج کی نگرانی کرے گا، پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی، سائبر ونگ اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ، وزارت اطلاعات و نشریات ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں کو مناسب تحفظ فراہم کریں گے اور میڈیا ہاؤسز اپنی آزادی اظہار کو اپنا بنیادی حق سمجھ کر برقرار رکھیں گے، کوئی پرنٹ، الیکٹرانک یا ڈیجیٹل میڈیا امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی مہم نہیں چلائے گا

 

 

الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے تناظر میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابات کے اختتام کے بعد آدھی رات کو ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کے دوران کسی بھی الیکشن پول کے ذریعے کسی بھی امیدوار یا سیاسی جماعت کی انتخابی مہم کو پیش کرنے سے گریز کرے گا، پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابی عمل میں کسی بھی طرح سے رکاوٹ نہیں ڈالے گا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ اپنا ایکریڈیشن کارڈ دکھائے گا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے آفیشل اکاؤنٹس پر کوئی بھی صحافی، اخبار، چینل اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں داخلی اور خارجی انتخابات یا کسی بھی قسم کے سروے کرنے سے گریز کریں گے جس سے ووٹرز کا ووٹ ڈالنے کا آزادانہ انتخاب یا کسی بھی طرح سے اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہو، ووٹنگ کے عمل کے لیے ایک بار فوٹیج بنانے کے لیے صرف تسلیم شدہ میڈیا والوں کو پولنگ اسٹیشن میں کیمرہ کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت ہوگی، وہ بیلٹ کی رازداری کو یقینی بنائیں گے اور اسکرین شدہ ڈبے کی فوٹیج نہیں بنائیں گے تاہم میڈیا اہلکاروں کو اس عمل کی کوئی فوٹیج بنائے بغیر گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے مطابق پولنگ کے عمل کی کوریج کے دوران میڈیا پرسنز براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی قبل از انتخابات، انتخابات اور انتخابات کے بعد کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، میڈیا پولنگ اسٹیشن کا کوئی غیر سرکاری نتیجہ اس وقت تک نشر نہیں کرے گا جب تک پولنگ کے اختتام کے بعد ایک گھنٹہ نہ گزر جائے، پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد براڈکاسٹر واضح اعلان کے ساتھ نتائج نشر کریں گے کہ یہ غیر سرکاری، نامکمل اور جزوی نتائج ہیں، جنہیں حتمی نتائج کے طور پر اس وقت تک نہیں لینا چاہیے جب تک کہ ریٹرننگ افسر حلقے کے نتائج کا اعلان نہ کر دے۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ای سی پی متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کی ہدایت کر سکتا ہے، اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی صحافی/میڈیا آرگنائزیشن کی ایکریڈیشن واپس لینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، خلاف ورزی کا تعین کرنے کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

Back to top button