بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

غزہ کے عوام کو بدترین اجتماعی سزا کا سامنا ہے۔ پاکستان

پاکستان نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے ’گھناؤنے جرائم‘ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط سیز فائر کا مطالبہ کرے۔ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ غزہ کے عوام کو بدترین اجتماعی سزا کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج سزا کے خوف کے بغیر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں، انہوں نے اسرائیل کی جانب سے شہریوں کے قتل عام اور انہیں خوراک، پانی، پناہ گاہ اور طبی امداد سے محروم کرنے کی دانستہ کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے نشاندہی کی کہ محصور فلسطینیوں پر فاسفورس بموں کے استعمال اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، جنہیں ان کی ہی سرزمین سے زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے۔غزہ کی صورت حال کو ’وسیع تباہی پھیلانے والا بحران‘ قرار دیتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے اس کا اجلاس آج متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو امن برقرار رکھنے اور فوری اور غیر مشروط سیز فائر، محاصرہ ختم کرنے اور تیزی سے بغیر روک ٹوک انسانی امداد کے آغاز کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حامیوں کو اسے آمادہ کرنا چاہیے کہ وہ آبادکاری کے نظام، جبری نقل مکانی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبوں کو ترک کریں۔

مزید پڑھیے  ذبیح اللہ مجاہد کی مولانا فضل الرحمان کو افغانستان دورے کی دعوت

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک قابض طاقت کے طور پر اسرائیل کو چوتھی جنیوا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے، اور غزہ میں قتل عام کو ختم کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا مؤقف واضح ہے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارے کوئی روابط یا اقتصادی تعلقات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے، جو 11 نومبر (ہفتہ) کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگا۔یہ سربراہی اجلاس غزہ پر اسرائیل کے غیر معمولی حملوں کے جواب میں بلایا گیا ہے، جو شہریوں کے لیے شدید خطرناک ہیں اور انسانی بحران کو جنم دیتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انوار الحق کاکڑ، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کے ہمراہ آج ریاض روانہ ہوں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں اجلاسوں میں پاکستان بین الاقوامی ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو فوری ختم کرنے کے لیے بھی اپنی کوششیں تیز کرے گا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے غزہ سے اسرائیل پر اچانک حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں 1400 اسرائیلی ہلاک جبکہ 200 سے زیادہ یرغمال بنالیے گئے تھے۔بعد ازاں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر کے وحشیانہ حملہ شروع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں اب تک 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، شمال میں حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس کے باعث ہزاروں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر جنوب کی طرف جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مزید پڑھیے  آسمانی بجلی گرنے سے 20 ہلاک

غزہ میں اموات کی تعداد بڑھ رہی ہے اور ہزاروں دیگر شہری خطرے میں ہیں، اسرائیل نے بار بار سیز فائر کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا اور وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے انسانی بنیادوں پر شمال میں روزانہ چار گھنٹے کے فوجی وقفے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان میں دستاویزات کے بغیر مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ غیر قانونی افغان تارکین وطن اپنی منزل پر پہنچ سکیں، پاکستان اس حوالے سے امریکا اور متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہے اور تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اور قوانین مذہب پر عمل درآمد کی آزادی فراہم کرتے ہیں، پاکستانی قوانین اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ملک افغانستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے سنجیدہ تحفطات کے باوجود افغانستان سے رابطے بحال رکھے، ہماری خارجہ پالیسی ہمارے سیکیورٹی تحفظات کی عکاس ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ نگران وزیراعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہمیں افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال پر تحفظات ہیں، ان کا پیغام واضح تھا، انہوں نے بارہا اپنے تحفظات سے افغان عبوری انتظامیہ کو آگاہ کیا اور انہوں نے افغان حکومت سے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان پاکستان نے دستاویزات کے بغیر مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک اپنے آبائی وطن لوٹنے کے لیے ڈیڈلائن دی تھی، مدت گزر جانے کے بعد سے حکومت کی جانب سے مصدقہ دستاویزات کے بغیر غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

مزید پڑھیے  بلاول بھٹو زرداری کی نواز شریف سے ملاقات ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال

حکومت کے اس فیصلے پر اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی سفارت کاروں نے پاکستان سے کریک ڈاؤن میں نرمی لانے اور ملک بدری کا منصوبہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پاکستان نے اسے نظر انداز کر دیا۔خیال رہے کہ پاکستان میں 20 لاکھ سے زیادہ افغان شہری غیرقانونی طور پر مقیم ہیں، جن میں سے کم از کم 6 لاکھ افغان شہری اگست 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان چھوڑ کر یہاں آگئے تھے۔

Back to top button