بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امید ہے نگران وزیراعظم غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائینگے، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ارض پاک اور عوام کے مفادات کی نگہبانی کی بھاری اور مقدس امانت آئینی مدت کی تکمیل پر نگران حکومت کے حوالے کررہا ہوں۔

وزیر اعظم نے قوم سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک اور عوام کے مفادات کی نگہبانی کی بھاری اور مقدس امانت 16ماہ کے صبر آزما اور پے درپے آزمائشوں سے بھرے کٹھن سفر کی آئینی مدت کی تکمیل پر نگران حکومت کے حوالے کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کے راستے سے آئے تھے اور اس ہی راستے پر چلتے ہوئے ضمیر اور قلب کے اس اطمینان کے ساتھ واپس جا رہے ہیں کہ آپ کے اعتماد، وسائل اور اختیارات کی امانت میں کوئی خیانت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پر چلتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کی مشاورت سے نگران وزیراعظم کے منصب کے لیے انوار الحق کاکڑ پر اتفاق ہوا اور میں انہیں دل کی اتاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان کا تعلق ہمارے عظیم صوبے بلوچستان سے ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ عوام کے ووٹ کی حفاظت کرتے ہوئے وہ ملک میں شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں تمام قائدین اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے مجھے اس ذمے داری کے قابل سمجھا اور اعتماد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ رب ذوالجلال کا احسان ہے کہ ہمیں ملک کے سنگین ترین معاشی، سیاسی اور خارجی بحرانوں سے نکالنے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائی، وقت اور ریکارڈ گواہی دیتا رہے گا کہ مختصر ترین مدت میں ہم نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے اور اس کے نتیجے میں آنے والی بڑی تباہی سے قوم کو بچا لیا اور قومی مفادات پر آنچ نہیں آنے دی۔

مزید پڑھیے  حکومت نے کاروبار دوست ماحول کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں،وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کی ڈوبتی کشتی کو بدترین طوفانوں سے بچا کر پرامن ساحلوں کی طرف واپس لے آئے ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کی کامیابی نے ملک کو معاشی استحکام عطا کیا ہے، میرے عزیز ہم وطنوں، قرض لینا کوئی کامیابی نہیں لیکن حالات جس نہج پر تھے اور سابق حکومت شرائط کی جن زنجیروں میں ریاست کو جکڑ گئی تھی، ہم نے پاکستان کو ان زنجیروں سے آزاد کرایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عزیز ترین دوستوں اور ہر مشکل میں ساتھ نبھانے والے برادر ممالک کا اعتماد بحال کیا اور تاریخ کے بدترین سیلاب سے متاثرہ اہل وطن کا ہاتھ تھاما، شدید ترین معاشی مشکلات کے باوجود معاشرے کے کمزور ترین طبقات کو ہر ممکن ریلیف مہیا کیا، پانچ ہزار میگا واٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 49ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر چکا ہے جو گزشتہ چھ سال کی بلند ترین سطح ہے، میڈیا کو آزادی اور میڈیا ورکرز کو حقوق دی اور سب سے بڑھ کر پاکستان کو معاشی خود انحصاری اور کشکول سے نجات دلانے کی راہ پر گامزن کردیا، ہم نے ماضی کی تاریکیاں ہی ختم نہیں کیں بلکہ خوشحال مستقبل کے لیے چراغ بھی روشن کر کے جا رہے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ 16 ماہ کانٹوں اور انگاروں پر چلنے کا سفر تھا، اقتدار سنبھالتے ہی یہ حقیقت پوری طرح واضح ہو چکی تھی کہ پاکستان کو انتہائی تباہ کن حالات کا سامنا ہے، ایک دن کی بھی مزید تاخیر ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی تھی، اگر اس وقت ہم فوری انتخابت کرا دیتے تو ہمیں بہت سیاسی فائدہ ہوتا لیکن ملک کے سنگین اور گمبھیر حالات نے ہمیں یہ سیاسی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہ دی۔

مزید پڑھیے  بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کر رکھا ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی خودغرضی نہیں کی، پاکستان کے قومی مفادات کو ترجیح دی، ایک طرف ریاست اور دوسری طرف سیاست تھی، ہم نے ریاست بچانے کا فیصلہ کیا اور اللہ کا نام لے کر مشکل ترین فیصلے کیے اور وقت نے ثابت کیا کہ ہم نے درست فیصلہ کیا۔

مہنگائی میں کمی نہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اس راہ میں سب بڑی بارودی سرنگ ڈیفالٹ کی صورت میں سابق حکومت بچھا کر گئی تھی جس نے آئی ایم ایف سے اپنے ہاتھ سے کیا ہوا معاہدہ جان بوجھ کر اور سازش کے تحت خود ہی توڑ دیا، حتیٰ کہ اس معاہدے کی بحالی کی ہماری سرتوڑ کوشش بھی ناکام بنانے کی اس حکومت نے مذموم سازش کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک دیوالیہ ہو جاتا تو ملک میں وہ قیامت برپا ہوتی جس کا تصور بھی محال ہے، کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہو جاتی، دوائی ملتی نہ پیٹرول، گیس ہوتی نہ بجلی، سرف افراتفری اور ہنگامے ہوتے، بچے بھوک سے بلکتے، گریب بے حال ہوتے، کاروبار بند، صنعت و معیشت کے پہیے رک جاتے، بے روزگاری کا سمندر ہوتا، کچھ ملتا بھی تو کئی کئی دن قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعد ملتا، وطن دشمن وہی خوفناک منظر دیکھنا چاہتے تھے جو دوست ملک سری لنکا میں پوری دنیا نے دیکھا، خودغرجوں صرف اپنی سیاست پیاری تھی، یہ وطن دوست اور وطن فروش سوچ میں ایک جنگ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سازشیں ایک ایک کر کے ناکام ہو گئیں، مہنگائی ہوئی لیکن اشیا کی قلت ہوئی نہ ہی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بزرگوں کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا، میں نے ہمیشہ قوم کے سامنے برملا اعتراف کیا کہ ہمیں مشکل اور تلخ فیصلے کرنے ]ڑے لیکن یہ سوچنا ہو گا کہ یہ فیصلے آخر کیوں کرنے پڑے، یہ نہ کرتے تو کیا ہوتا، یہ فیصلے اسی طرح ایک مجبوری تھے جس طرھ کینسر کے مریض کو شفایاب کرنے کے لیے کیمو تھراپی کے مشکل اور تلخ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے لیکن یہ فیصلہ بیمار وجود کو صحت مند بنانے کے لیے نہایت ضروری ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے  آصف علی زرداری کی نیویارک پراپرٹی کیس میں درخواست ضمانت منظور
Back to top button