بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پاکستان میں گاڑیاں اور ٹریکٹر بنانے کی فیکٹری لگا کر مزید سرمایہ کاری پر غور کررہے ہیں، بیلا روس

بیلاروس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان میں گاڑیاں اور ٹریکٹر بنانے کی فیکٹری لگا کر مزید سرمایہ کاری پر غور کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار سرگئی ایلینک نے اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بیلاروس کے وزیر خارجہ دورہ پاکستان کی دعوت دینے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انتہائی تعمیری اور بے تکلفانہ انداز میں ملاقات کی جس میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید استوار کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے تعاون کے تمام پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا اور عالمی مسائل پر نظریات کے اتحاد پر اطمینان کا اظہار کیا۔بیلاروسی وزیر خارجہ نے کہا کہ بات چیت کے دوران تجارتی اور اقتصادی تعاون پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔بیلاروس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا اور مسلم دنیا میں ایک قابل اعتماد شراکت دار ہے، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنا بیلاروس کی حکومت کی مستقل پالیسی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خواہش کو دونوں ممالک کی قیادت نے مزید پروان چڑھایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو مضبوط کرنے اور عالمی سطح پر اپنا امیج بڑھانے پر حکومت پاکستان کی بھی تعریف کی۔

بیلاروس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بیلاروس مختلف دباؤ کے باوجود اپنی خودمختاری اور خارجہ پالیسی کی آزادی کا دفاع کررہا ہے اور خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا مخالف ہے۔انہوں نے کہا کہ جغرافیائی اور عالمی تبدیلیوں کے باوجود دونوں ممالک کی یہ خواہش ہے کہ وہ باہمی طور پر مفید تعلقات کو استوار کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں گاڑیاں اور ٹریکٹر بنانے کی فیکٹری لگا کر مزید سرمایہ کاری پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے عالمی فورم پر بیلاروس کی حمایت پر پاکستان کا بھی شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان مضبوط اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات استوار کر کے بیلاروس کے ساتھ اعلیٰ سطحی روابط اور دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے بیلاروس کے ہم منصب سے نتیجہ خیز اور تعمیری ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ پاک۔بیلاروس تعلقات کے لیے ہمارے طویل المدتی اہداف میں اقتصادی تعلقات کی مضبوطی، تجارت اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا، سائنسی تعاون کو فروغ دینا، دفاعی تعاون کو بڑھانا اور ثقافتی اور عوام سے عوام کے روابط کو گہرا کرنا شامل ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک نے باہمی طور پر مفید تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی جو دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی اور فلاح و بہبود میں کردار ادا کرسکے۔انہوں نے کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے عوام کے درمیان اچھے تعلقات کو ٹھوس تعاون میں تبدیل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کا ایک اہم نتیجہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے ویزوں کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کرنا تھا جس سے اعلیٰ سطح کے دوروں کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سٹریٹجک انسٹیٹیوٹ اور بیلاروس انسٹیٹیوٹ کے درمیان معاہدہ تعلیمی تعاون کی مضبوط بنیاد رکھے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ چھٹے وزارتی اجلاس کے دوران ہونے والی بات چیت کو مزید آگے بڑھائیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ سال 2024 میں دونوں ممالک اپنے سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ منائیں گے۔

وزیر خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کی بنیاد کو مزید مضبوط بنانے اور پاکستان اور بیلاروس کے درمیان باہمی فائدہ مند دوستی کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔قبل ازیں وزیر خارجہ نے بیلاروس کے وزیر خارجہ کے ساتھ دفتر خارجہ میں ملاقات کی جس کے دوران دوران مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرا خارجہ نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے، تجارتی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے علاوہ سائنسی اور ثقافتی تعاون سمیت عوامی روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔

Back to top button