بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

سوڈان میں حریف جرنیل ایک ہفتے کی جنگ بندی پر رضا مند

سعودی عرب میں جاری مذاکرات کے باعث حریف جرنیلوں کی جانب سے آئندہ ایک ہفتے کی جنگ بندی پر رضامندی کے چند گھنٹے بعد سوڈان کے دارالحکومت کے رہائشی اتوار کی صبح ایک بار پھر شدید جھڑپوں سے بیدار ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور سعودی عرب نے مشترکہ بیان میں کہا کہ جنگ بندی پیر کی رات 9 بج کر 45 منٹ سے نافذ العمل ہو گی۔

فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان ڈگلو کے درمیان اقتدار کی جاری کشمکش کے دوران اس سے قبل کی گئی متعدد جنگ بندیوں کی منظم طور پر خلاف ورزی کی گئی ہے۔

جدہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد بیان میں مزید کہا گیا کہ جنگ بندی سات روز تک نافذ العمل رہے گی اور دونوں فریقین کی رضا مندی سے اس معاہدے میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔

تحریر جاری ہے‎

5 ہفتے قبل لڑائی شروع ہونے کے بعد سے متعدد جنگ بندیوں کی خلاف ورزی کی جا چکی ہے جس کا اعتراف سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کیا۔

گزشتہ جنگ بندیوں کے برعکس جدہ میں طے پانے والے معاہدے پر فریقین نے دستخط کیے تھے اور اسے امریکا-سعودی اور عالمی حمایت یافتہ جنگ بندی کی نگرانی کے طریقہ کار کی حمایت حاصل ہوگی، مشترکہ بیان میں اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

کئی ہفتوں سے جاری شدید لڑائی کے دوران لگ بھگ 10 ہزار افراد ہلاک اور 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں جس سے لاکھوں لوگوں کو پانی، بجلی یا ادویات تک بمشکل ہی رسائی حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کی امیگریشن ایجنسی نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ سے سوڈان کی سرحد کے قریب 3 لاکھ 30 ہزار لوگ بے گھر ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں سوڈانی ملک چھوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ سوڈان میں عارضی طور پر رہنے والے مہاجرین سمیت 8 لاکھ افراد وہاں سے نکل سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں گزشتہ دو ہفتوں میں ہزار وں لوگ سرحد پار کرکے مصر میں داخل ہو چکے ہیں جس کے لیے انہوں نے ہزاروں ڈالر ادا کیے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی تقسیم، ضروری خدمات کی بحالی، ہسپتالوں اور ضروری عوامی مراکز سے فورسز کی واپسی پر بھی زور دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں نظم و نسق بگڑ چکا ہے خوراک، نقدی اور ضروری اشیا کے ذخیرے تیزی سے کم ہو رہے ہیں، بڑے پیمانے پر لوٹ مار نے بینکوں، سفارت خانوں، امدادی گوداموں اور یہاں تک کہ گرجا گھروں کو بھی متاثر کیا ہے امدادی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ محفوظ راستے اور عملے کے لیے حفاظتی ضمانتوں کی عدم موجودگی میں دارالحکومت خرطوم میں خاطر خواہ مدد فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

Back to top button