بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

نادرا نے جنسی مجرموں کی شناخت کیلئے نئی سہولت متعارف کرا دی

نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پاکستان میں پہلی بار جنسی مجرموں کی قومی رجسٹری، این ایس او آر کا اجراء کر دیا ہے جس کے ساتھ شہریوں کے لئے ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیق کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

جنسی جرائم میں سزایافتہ افراد کے اس ڈیٹابیس کی بدولت شہری اور ادارے ملک بھر میں کسی بھی جگہ سے ایسے افراد کی شناخت اور ٹریکنگ کر سکتے ہیں جو بچوں اور خواتین کی بے حرمتی سمیت جنسی جرائم میں سزا یافتہ ہیں۔ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ روابط بھی قائم کر دئیے گئے ہیں جن کی بدولت اس رجسٹری میں براہ راست تازہ ترین معلومات کا اضافہ ہوتا رہے گا۔ اس سہولت کا مقصد جنسی تشدد اور بدسلوکی کی روک تھام کے سلسلے میں شہریوں اور اداروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں سے وہ اپنی ضرورت کے مطابق فوری معلومات حاصل کر سکیں۔ شہریوں، ملازم رکھنے والے اداروں اور محکموں کو تصدیقی ایس ایم ایس کے ذریعے ایسے مجرموں کے بارے میں خبردار کر دیا جائے گا۔

چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مجھے ہمیشہ سے عزیز رہا ہے جس کے تحت بچوں اور خواتین کو جنسی تشدد اور بدسلوکی سے محفوظ رکھنے کے لئے ایک ناگزیر سہولت مہیا کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہری اب گھر، مسجد، کالج، یونیورسٹی وغیرہ میں کام کاج یا کسی بھی دیگر کام کے لئے ملازم رکھنے سے پہلے اس سروس کو استعمال کرتے ہوئے تسلی کر سکتے ہیں کہ آیا وہ شخص جنسی مجرم تو نہیں ہے، اس کا ریکارڈ بالکل صاف ہے اور اس پر اعتماد کر کے اسے خواتین اور بچوں کے آس پاس رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیے  پاکستان کی دی ہیگ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت

طارق ملک نے کہا کہ کسی ایک بچے یا خاتون کو بھی بے حرمتی سے بچا لیا جائے تو یہ محض تحفظ کا ایک اقدام نہیں بلکہ ملکی مستقبل پر ایک عمدہ سرمایہ کاری ہو گی۔ یہ ہمارے معاشرے کے انتہائی کمزور طبقات کا ہم پر قرض ہے اور بحیثیت قوم ہمیں اس ذمہ داری کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ماننا ہو گا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی روک تھام محض مجرموں کو سزا دینے کا معاملہ نہیں بلکہ اس سے انتہائی کمزور طبقات (خواتین اور بچوں) کی حفاظت اور تحفظ کا کلچر بھی پیدا ہوتا ہے۔ صرف اسی صورت میں ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسل کو پھلنے پھولنے اور کامیابیاں حاصل کرنے کا موقع ملے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس رجسٹری کا مقصد عام شہریوں اور اداروں کو جنسی مجرموں بالخصوص بچوں اور خواتین کے لئے ممکنہ خطرے کا باعث افراد کے بارے میں معلومات تک فوری اور آسان رسائی دینا ہے۔ یہ معلومات ان مجرموں کے موجودہ ٹھکانے کا پتہ لگانے کے لئے بھی استعمال کی جا سکتی ہیں جس سے آئندہ جرائم کی روک تھام ہو گی اور مجرموں کا یقینی احتساب ہو سکے گا۔

کسی بھی فرد کو ملازم رکھنے سے پہلے اس کا 13 ہندسوں کا شناختی کارڈ نمبر شارٹ کوڈ 7000 پر ایس ایم ایس کر کے تصدیق کی جا سکتی ہے کہ آیا وہ جنسی مجرم ہے یا نہیں۔ مجرم ہونے کی صورت میں اردو میں اس طرح کا جواب موصول ہو سکتا ہے: “نام اور ولدیت۔ خبردار! یہ شخص ایک مجرم ہے۔ اسے بچوں کے قریب جانے کی اجازت نہ دی جائے”۔

مزید پڑھیے  اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
Back to top button