بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

مجرم کو سزا چیلنج کر نے سے پہلے سرنڈر کرنا پڑے گا، سپریم کورٹ

جوڈیشل مجسٹریٹ دکی بلوچستان نے 20دسمبر2022کو درخواست گزاروں مجیب الرحمان اور جوار خان کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشنز 380اور457کے تحت ٹرائل مکمل کرنے کے بعد سزادی، تحریری فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قراردیا ہے کہ اگر کوئی مجرم اپنی سزا اور قید کو چیلنج کرتا ہے توپہلے اسے خود کو سزابھگتنے کے لئے سرنڈر کرنا پڑے گا اس کے بعد اس کی جانب سے دائر درخواست قابل سماعت ہو گی۔ جبکہ عدالت نے یہ بھی قراردیا ہے کہ اگر کسی شخص کو سزا نہیں ہوئی اور وہ اپنے خلاف کسی حکم کو چیلنج کرتا ہے تواسے ضمانت قبل ازگرفتاری کروانے کے لئے پولیس کے سامنے سرنڈر کرنے کی بجائے سپریم کورٹ میں پیش ہوناہو گا جس کے بعد اس کی درخواست قابل سماعت ہو گی۔

عدالت نے رجسٹرارآفس کی جانب سے چوری کرنے کے الزام پر سزاپانے والے درخواست گزاروں کی جانب سے سزا کے لئے اپنے آپ کو سرنڈر کرنے سے قبل دائر درخواست کے ناقابل سماعت ہونے کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔

بینچ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رولز 1980کے آرڈر23کے رول 8کی روشنی میں درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اورمسز جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 3رکنی بینچ کی جانب سے سزایافتہ مجرموں مجیب الرحمان اور جوار خان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے۔ بینچ نے کیس کی سماعت 21ماچ2024کو کی تھی۔ دوران سماعت درخواست مجیب الرحمان پیش نہ ہوئے جبکہ دوسرے درخواست گزار جوارخان ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے جبکہ صوبہ بلوچستان کی نمائندگی سرکاری پراسیکیوٹر سید پرویز بخاری نے کی تھی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلے میں لکھاہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ دکی بلوچستان نے 20دسمبر2022کو درخواست گزاروں مجیب الرحمان اور جوار خان کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشنز 380اور457کے تحت ٹرائل مکمل کرنے کے بعد سزادی تھی۔ درخواست گزاروں کی سزائوں کو ایپلٹ اور رویژنل عدالتوں نے 4اپریل 2023اور6دسمبر2023کو برقراررکھا۔ درخواست گزاروں نے رویژنل کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم رجسٹرار آفس نے 19دسمبر 2023کودرخواست ناقابل سماعت قراردے کرواپس کردی جس کے خلاف درخواست گزاروں نے موجودہ فوجداری درخواست دائر کی۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ درخواست گزاروں کو قیدکی سزاسنائی گئی ہے اس لئے دونوں درخواست گزاروں کو پہلے سزا بھگتنے کے لئے خود کوسرینڈرز کرنا پڑے گا، اس کے بعد ان کی درخواست سپریم کورٹ کے 1980کے رولز کے تحت قابل سماعت قراردی جائے گی۔

مزید پڑھیے  وزیر خزانہ سے چینی سفیر کی ملاقات، دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال

عدالت نے رجسٹرارآفس کا آرڈر برقراررکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔

Back to top button