بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

آصف زرداری چوری اور حرام کے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدتا ہے، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک چیز کہی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ہم نے عمران خان پر ریڈ لائن لگا دی ہے، لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے کہ ہم نے اس کو مائنس کر دیا ہے، اس کا مستقبل نہیں ہے۔

ویڈیو خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چن چن کر اراکین اسمبلی پر دباؤ ڈالا گیا، مجھے مظفر گڑھ کے ٹائیگر بتا رہے تھے کہ پانچ لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے سوا ارب روپے کی پیش کش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی اور ہمارے اتحادی کو پہلے کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں چلے جائیں، پھر دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر آپ نہیں جائیں گے تو یہ ہو جائے گا۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ ایک چیز کہی گئی کہ پی ٹی آئی کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ہم نے عمران خان پر ریڈ لائن لگا دی ہے، لوگوں کو ڈرایا جارہا ہے کہ ہم نے اس کو مائنس کر دیا ہے، اس کا مستقبل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کے اوپر ریڈ لائن صرف پاکستان کی عوام ڈال سکتی ہے، اور کوئی نہیں ڈال سکتا، جس میں بھی یہ تکبر ہے کہ ہم نے ریڈ لائن ڈال ڈی، نہ ان میں عقل ہے، صرف بے وقوف انسان ایسی بات کرسکتے ہیں، نہ ان کو سیاست کی سمجھ ہے، نہ انہوں نے تاریخ پڑھی ہوئی ہے، نہ انہوں نے اس ملک کی تاریخ پڑھی ہوئی ہے، جس نے تھوڑی بھی تاریخ پڑھی ہو تو وہ کبھی بھی احمقانہ بات نہیں کرسکتا۔

عمران خان نے کہا کہ 9 اپریل کو جب میں اپنی ڈائری لے کر گھر پہنچا، تو جو بھی سمجھ رہے ہیں کہ ریڈ لائن ڈالی، سب کو دھچکا لگا کہ جب 10 اپریل کو پاکستان کے عوام سڑکوں پر آ گئے، ایک حکومت جس کو ہٹایا گیا ہو، آج تک پاکستان کے عوام نے مٹھائیاں تو بانٹی ہیں لیکن کبھی لاکھوں لوگ نہیں نکلے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا گیا کہ ہم ڈنڈے کے زور سے عوام کی رائے کو تبدیل کریں گے، کونسا جینئز ایسا سوچ رہا تھا، میں حیران ہوتا ہوں کہ کون ایسے فیصلے کرتا ہے، جب پتا ہے کہ عوام کدھر کھڑے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے فیصلہ کیا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ڈنڈے کے زور سے اس لائن پر لگائیں گے کہ ہم چوروں کو کسی طرح مان لیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی آئی ٹی کی برآمدات سنہ 2000 میں ایک ارب ڈالر تھی، آج ان کی برآمدات 140 ارب ڈالر کی ہیں، یہاں کسی نے توجہ ہی نہیں دی، کسی نے طویل المعیاد پالیسی ہی نہیں بنائی۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت ڈوبنا شروع ہو گئی، نظر آ رہا تھا کہ ان کو معیشت کی کوئی سمجھ ہی نہیں ہے، جب بھی یہ اقتدار میں آئے ہیں، انہوں نے یہی کیا ہے، 1999 میں جب ان کی حکومت گئی تو معیشت بینک کرپٹ تھی، جب یہ 2018 میں حکومت سے گئے تو پھر ملک بینک کرپٹ ہو گیا، پانچ سال میں برآمدات نہیں بڑھیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہم آزاد خارجہ پالیسی لے کر آہے تھے، یہاں غلام ذہنیت کے لوگ بیٹھے ہیں، جن کو یہ پسند نہیں آیا، ان کو تو غلامی کرنی ہے، وہ تو سمجھتے ہیں کہ جب تک ہم کسی سپر پاور کے جوتے پالش نہ کریں تو پاکستان سروائیو نہیں کرے گا، انہیں خوداری کا پتہ ہی نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خودار خارجہ پالیسی کے باوجود ہمارے آخری سال میں ریکارڈ معاشی شرح نمو تھی، سارے معاشی اشاریے مثبت تھے، جب سے یہ آئے ہیں، آج یہ حال ہے کہ نریندرا مودی کا چھوٹا سا کلپ چل رہا ہے کہ پاکستان کیسے بھکاریوں کی طرح دنیا میں پھر رہا ہے، جو ہم ابھی جنیوا گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا وفد جنیوا میں لے کر جانا، جب بھیک مانگنے جا رہے ہیں، اتنا بڑا وفد سب سے مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہر رہا ہے، زیادہ تر لوگ زوم پر بات کر رہے ہیں، آج کل کونسی ایسی چیز ہے جو زوم پر نہیں ہوسکتی، میں نے زوم پر اقوام متحدہ میں خطاب کیا ہوا ہے، آج کے زمانے میں اتنا بڑا وفد جنیوا لے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عوام مہنگائی میں پس گئی ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے، اب یا تو آئی ایم ایف کی شرائط ماننا پڑیں گی، جس کا مطلب ہے کہ مہنگائی ہو گی، اگر شرائط نہیں مانیں گے تو اور زیادہ مہنگائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ سے پوچھنا چاہتا ہوں، ہم چاہتے نہیں ہیں کہ کسی قسم کی ایسی تنقید ہو جس سے ہماری عدلیہ ناراض ہو، ہم مضبوط عدلیہ چاہتے ہیں، ہماری پارٹی کے لوگ کیا جرم کررہے تھے ، جو لوگوں پر تشدد کیا گیا، اٹھا کر لے کر گئے، تھانوں میں لے کر گئے، صرف اس لیے میں جو ہم پُرامن احتجاج نہ کریں جو ہمارا آئینی حق ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کیوں نہیں کی گئی؟ ہم کس کی طرف دیکھیں، ہم عدلیہ کی طرف ہے دیکھیں گے نا، 25 مئی کو دو لڑکے شہید ہوئے، ہمارا کیا جرم تھا، 26 سال کی سیاست میں ہم نے کب انتشار پھیلایا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ آئینی حق اختیار کریں گے اور اسمبلی تحلیل کرکے انتخابات کروائیں گے، الیکشن جمہوری عمل ہے، ہمیں اس سے روکا گیا، ہر قسم کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں کہ کسی طرح ہم پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات نہ کروا لیں، میں سوال پوچھتا ہوں، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم جمہوری ہیں وہ الیکشنز سے کیوں ڈرتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ اس لیے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ جب بھی عوام میں جائیں گے، انہوں نے ہار جانا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آصف زرداری عوام میں نہیں نکل سکتا، پیپلز پارٹی کے لوگ اس کی تصویر نہیں لگاتے کیونکہ ان کو ووٹ نہیں ملے گا، اس کا کام کیا ہے، وہ چوری اور حرام کے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدتا ہے، وہ پھر یہاں چکر مارنے آیا تھا کہ پھر خرید و فروخت کرے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے اراکین پنجاب اسمبلی پر بڑا فخر ہے کہ جس طرح آصف زرداری آیا اور جس طرح آپ نے اسے مسترد کیا، ویسے مجھے آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہماری پارٹی کا صفایہ تو کر دیا جو گندے انڈے تھے، جنہوں نے بکنا تھا، شکر ہے ان کو فارغ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے کہا کہ جیسے ہی میری ٹانگ ٹھیک ہو گی، میں پھر سڑکوں پر ہوں گا، اللہ قربانی کے بغیر آزادی نہیں دیتا، جب تک قوم قربانی کا مادہ پیدا نہیں کرے گی، ہم آزاد نہیں ہوں گے، اللہ کا حکم ہے کہ خوف کے بت کی پوجا نہ کرو، ہمارے اوپر چور اور جرائم پیشہ لوگوں کو جو مسلط کیا ہے، ہم سب کا فرض ہے کہ ان کے سامنے کھڑے ہوں، نہیں تو آگے تباہی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈرایا ، دھمکایا ہے، دہشت پیدا کی ہے، فرحان، اعظم سواتی اور شہباز گِل کے ساتھ جو کیا ہے، یہ دہشت پھیلا رہے تھے کہ ہم ان چوروں کو قبول کر لیں، جس وقت ہم نے ان چوروں کو قبول کیا، آپ یہ سمجھ لیں کہ ہم نے اپنے ملک کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کردیے۔

سابق وزیراعظم نے پنجاب کے اراکین اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ آنے والے ایک ، دو دنوں میں فیصلہ ہوگا، اس میں ہم سب کامیاب ہوں گے، میں کرکٹ کی طرح آپ لوگوں کا اسکور بھی دیکھ رہا ہوں کہ نمبر کدھر تک پہنچا ہے، مجھے نظر آرہا ہے کہ وکٹری ٹارگٹ زیادہ دور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے جو لوگ نہیں آرہے، میں ان سب کو فالو کر رہا ہوں، اور یہ جو ووٹنگ آنے والی ہے، ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ سب کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ جو کہہ رہے ہیں کہ ریڈ لائن ڈرا کی ہوئی ہے، میں آپ کو ریڈ لائن مٹا کر دکھاؤں گا، کوئی کسی کے اوپر ریڈ لائن نہیں ڈال سکتا، جو ریڈ لائن ڈال رہا ہے اس کو تاریخ اور سیاست کی سمجھ نہیں ہے، قوم جب فیصلہ کر لیتی ہے، آپ جتنی مرضی انجینئرنگ کر لیں، نتیجہ وہی ہونا ہے جو پچھلے ضمنی انتخابات میں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ اپنی دو اسمبلیاں تحلیل کرکے کم از کم دو صوبوں میں انتخابات ہوں، میں ان دو صوبوں میں مہم چلاؤں گا، قوم کا مزاج جانتا ہوں، انشا اللہ بھاری اکثریت سے ہماری قوم ہمیں پھر سے اقتدار میں لائے گی۔

Back to top button