بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

 وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے اعتماد کا ووٹ 11 جنوری کے بعد لینے کا فیصلہ

چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی صورتحال پر اہم ترین اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کیلئے اعتماد کا ووٹ 11 جنوری کے بعد لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

زمان پارک میں ہونے والے اجلاس میں تحریک انصاف کی سینئر پارٹی قیادت کے علاوہ سپیکر سبطین خان، صوبائی وزراء میاں اسلم اقبال، ہاشم ڈوگر ، راجہ بشارت، ڈاکٹر یاسمین راشد، سردار حسنین بہادر دریشک اور خیال کاسترو سمیت ارکان صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران پنجاب کی سیاسی صورتحال خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے اعتماد کے ووٹ پر تفصیلی مشاورت کی گئی، اس موقع پر شرکاء نے تجویز دی کہ ہمارے اراکین پورے ہیں، اعتماد کا ووٹ 11 جنوری کو عدالتی فیصلے کے بعد لیا جائے، اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے صوبائی وزراء کی ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئیں۔

ذرائع کے مطابق صوبائی وزراء گروپس کی شکل میں اراکین اسمبلی سے رابطہ رکھیں گے، اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے رابطے مونس الہٰی سے ہیں جب تک انکی جانب سے کوئی بیان نہیں آتا خاموشی اختیار کی جائے، عمران خان نے سینئر قیادت کو اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ اور آئندہ الیکشن کے حوالے سے تیاریوں کی ہدایت کی۔

عمران خان نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ عدالتی فیصلے سے مشروط ہے، عدالت نے کہا تو اعتماد کا ووٹ لیں گے، ہمیں اعتماد کے ووٹ کیلئے تیاری کرنی ہے، وزراء نے جواب دیا اعتماد کا ووٹ لینا پڑا تو ہمیں مسئلہ نہیں ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہر وزیر اپنی ڈویژن کے ارکان اسمبلی کے ساتھ رابطے میں رہے گا، اعتماد کا ووٹ لیتے ہی فوری اسمبلی تحلیل کر دی جائے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ ٹولے کو الیکشن سے بھاگنے نہیں دیں گے، سازشی ٹولہ اسلام آباد کے بعد کراچی کے بلدیاتی الیکشن سے بھی بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے، انہیں معلوم ہے کہ عوام نے انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مزید کہا کہ اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے بعد ہم الیکشن کے لیے عوام کے پاس جائیں گے، ملک کے مسائل کا حل نئے الیکشن اور عوامی مینڈیٹ سے آنے والی حکومت ہی دے سکتی ہے۔

Back to top button