بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پریانتھاکمارا قتل کیس میں 89 ملزمان پر فرد جرم عائد

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ برس سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھاکمارا کے کیس میں 89 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔

انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت میں سماعت کی جہاں سئنیر اسپشل پراسکیوٹرعبدالرؤف وٹو سمیت 5 پراسکیوٹر ٹرائل میں پیروی پیش ہوئے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 89 ملزمان میں چالان کی کاپیاں تقسیم کی جا چکی ہیں اور پراسکیوشن کی جانب سے 40 گواہاں کو چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔چالان میں واقعے کی ویڈیوز اور ڈیجیٹل شواہد بھی چالان میں شامل ہیں، ڈی این اے شواہد، چشم دید گواہان اور فرانزک شواہد کو بھی چالان کا حصہ بنایا گیا ہے۔

پیرانتھا کمار کو بھیڑ سے بچانے کی ناکام کوشش کرنے والے فیکٹری منیجر کو بطور گواہ شامل کر لیا گیا ہے۔

چالان میں بتایا گیا ہے کہ فیکٹری سے 10 سی سی ٹی وی فوٹیجز فرانزک کے لیے بھیج دی گئی ہیں اور ملزمان کو موبائل فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 55 سے زائد ملزمان کے موبائل برآمد کیے گئے اور استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان کا جرم ناقابل معافی ہے، اس لیے انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے تمام 89 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جبکہ ملزمان نے فرد جرم سے انکار کیا۔

ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے بعد عدالت نے 14 مارچ کو پراسکیوشن کے 14 گواہوں کو طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کردی۔

مزید پڑھیے  ایشیا کپ سپر فور مرحلہ، پاکستانی شاہینوں نے بنگالی ٹائیگرز کو بھیگی بلی بنا ڈالا، پوری ٹیم 193 پر آئوٹ
Back to top button