بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

محسن بیگ کیس، چیف جسٹس ہائیکورٹ کے حکم پر ہونے والی انکوائری رپورٹ پیر کو پیش کی جائیگی

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے سینئر میڈیا پرسن محسن بیگ کے ساتھ پولیس کی حراست میں مبینہ بدسلوکی، تشدد اور انہیں وکیل تک رسائی دینے سے انکار پر عدالتی انکوائری شروع کردی۔

 تفصیلات  کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو مارگلہ پولیس اسٹیشن کا معائنہ کرنے اور محسن بیگ کو وکیل تک رسائی فراہم کرنے سے انکار، بدتمیزی اور تشدد کے الزامات کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کو محسن بیگ کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی آزادانہ طور پر تحقیقات کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ جرم کی سنگینی سے قطع نظر، پولیس اسٹیشن میں حراست کے دوران کسی ملزم کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد ناقابل برداشت ہے اور اس طرح کی کارروائیوں کے ذمہ دار اہلکاروں کو نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے محسن بیگ، پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔

اس کے علاوہ انہوں نے مارگلہ تھانے میں نصب سی سی ٹی وی کی فوٹیج مانگی، ضلع مجسٹریٹ نے دارالحکومت انتظامیہ کے دیگر متعلقہ افسران کے ساتھ پولیس اسٹیشن کا دورہ بھی کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ صدر پولیس کے سپرنٹنڈنٹ سمیت سینئر پولیس افسران سے پوچھ گچھ کی گئی، انتظامیہ کی ٹیم نے تھانے کا معائنہ بھی کیا۔

محمد حمزہ شفقات نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو مزید کارروائی کے لیے نامزد کیا، جس میں سیف سٹی اور تھانے کے ریکارڈ اور فوٹیج کی جانچ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیے  فائرنگ سے جاں بحق کرنل ریٹائرڈ مقرب خان کی نماز جنازہ ادا

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اتوار (آج) کی رات تک انکوائری مکمل کرنے اور رپورٹ تیار کرنے کا کہا گیا ہے۔

پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ آئی جی پی نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ہیڈ کوارٹرز صادق علی ڈوگر کو مقرر کیا۔

ڈی آئی جی نے پولیس اور ایف آئی اے حکام کا بیان قلمبند کرتے ہوئے تھانہ ریسکیو 15 اور سیف سٹی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

دونوں کی رپورٹس پیر (کل) کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشکی جائینگی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ڈی آئی جی، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور آئی جی پی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق دونوں انکوائری ٹیموں نے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او)، ڈیوٹی افسر اور دیگر ان لوگوں سے پوچھ گچھ کی جو اس وقت تھانے میں موجود تھے جب محسن بیگ کو گرفتاری کے بعد وہاں لایا گیا۔

ٹیموں نے محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ کا بھی معائنہ کیا۔

ایف آئی اے کی ٹیم سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور اس کے ارکان نے انکوائری ٹیموں کو بتایا کہ محسن بیگ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے دوسروں کے ساتھ مل کر ان پر حملہ کیا اور ہاتھا پائی کی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پولیس نے کہا کہ وہ ایف آئی اے ٹیم پر حملے کی اطلاع ملنے کے بعد محسن بیگ کے گھر پہنچے۔

محسن بیگ نے انکوائری ٹیموں کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے 16 فروری کی صبح ان کے گھر پر اس وقت چھاپہ مارا جب وہ سو رہے تھے، گھر والوں نے شور مچانا شروع کر دیا تو وہ بیدار ہو گئے، پوچھ گچھ پر نامعلوم افراد نے بتایا کہ وہ انہیں گرفتار کرنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیے  ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک جبکہ بالائی علاقوں میں سرد رہے گا

محسن بیگ نے کہا کہ انہوں نے وارنٹ گرفتاری کے لیے کہا لیکن وہ کوئی وارنٹ پیش کرنے میں ناکام رہے، اس کے بعد انہوں نے ریسکیو 15 کو کال کی اور بتایا کہ کچھ ڈاکوؤں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا ہے اور انہیں کچھ دنوں سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بھی گھر پہنچے، محسن بیگ نے انہیں بتایا کہ اگر ایف آئی اے کی ٹیم انہیں وارنٹ گرفتاری دکھاتی ہے تو وہ ہتھیار ڈالنے کو تیار ہیں۔

بعد ازاں انہیں مارگلہ تھانے کے ایس ایچ او کے کمرے میں لے جایا گیا جہاں ایف آئی اے کے 7 اہلکاروں نے ان پر تشدد کیا۔

محسن بیگ نے کہا کہ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی ناک اور پسلیوں پر چوٹیں آئیں اور اس سے خون بھی بہنے لگا، اس کے بعد پولیس انہیں باہر لے گئی اور رات 2 بجے تک طبی معائنے کے بہانے گھماتی رہی۔

Back to top button