بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

لاپتا صحافی مدثر نارو کیس،ریاست پرہی ملوث ہونے کاشبہ ہو تو کون تحقیقات کرے گا؟عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا صحافی مدثر نارو کیس میں اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت ہوئی، لاپتہ صحافی مدثر نارو کا چار سالہ بیٹا سچل اپنے دادا اور دادی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔ 

عدالت نے سوال کیا کیا ایساکوئی قانون ہے کہ شہریوں کواٹھایا جاسکے؟ ریاست پرہی ملوث ہونے کاشبہ ہو تو کون تحقیقات کرے گا؟ پچھلے سال لاپتا ہونےکےجوواقعات ہوئے ان میں کیا ہوا؟ تعین ہونا چاہیے ان سب واقعات کا ذمہ دار کون ہے؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ 8 ہزار میں سے 6 ہزارکیسز حل ہوگئے، کچھ افراد واپس آگئے، کچھ جیلوں اور باقی حراستی مرکز میں تھے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے بتانا تھا کہ پچھلے سال شہریوں کے لاپتا ہونے کے جو واقعات ہوئے ان میں کیا ہوا؟ عدالت سوال پوچھ رہی ہے کہ ان سب واقعات کا ذمہ دار کون ہے؟ تعین ہونا چاہیے۔ 

کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے کہا کہ رپورٹ آئی ہے کہ 221 لاپتہ افراد کی ڈیڈ باڈیز فراہم کی گئیں، کمیشن کا کام تھا کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کرتا، ڈیڈ باڈیز کیسے حوالے کر سکتے ہیں؟ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت فیصلہ ہی دے سکتی ہے، یہ کورٹ مسنگ پرسن کیسز سے متعلق فیصلہ دے گی۔

عدالت نے جبری گمشدگیوں کے کمیشن سے آئندہ سماعت سے قبل لاپتہ افراد کیسز کی تفصیلی رپورٹ اور کمیشن کے ٹی او آرز طلب کرتے ہوئے سماعت 28 فروری تک ملتوی کر دی۔ 

مزید پڑھیے  اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد قیصر، حماد اظہر کو گرفتار کرنے سے روک دیا
Back to top button