بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

شوکت ترین سینیٹر منتخب ہو گئے

مشیر خزانہ شوکت ترین خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔

گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ایوب آفریدی نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد مشیر خزانہ شوکت ترین کے لیے سینیٹر بننے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی نشست پر الیکشن میں صبح 9 سے شام چار بجے تک پولنگ ہوئی اور کُل 122 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے 9 ووٹ مسترد ہوئے۔

113 ووٹوں میں سے 87 ووٹ لے کر شوکت ترین سینیٹر منتخب ہو گئے، عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار شوکت امیرزادہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدواروں ظاہر شاہ کو 13، 13 ووٹ ملے۔

شوکت ترین نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلی مرتبہ سینیٹر نہیں بنا بلکہ اس سے پہلے بھی بن چکا ہوں، اس سے قبل جب میں بنا تھا تو اس وقت میں وزیر خزانہ تھا اور ساتواں این ایف سی ایوارڈ 19سال بعد دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر خزانہ کے طور پر ہر مہینے صوبے میں آیا کروں گا اور خیبر پختونخوا کے جو بھی مالی اور اقتصادی مسائل ہیں ان کو حل کرنے کی کوشش کروں گا۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میرے دل کے بہت قریب ہے کیونکہ انہوں نے بہت صعوبتیں جھیلی ہیں، 30سال تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان سے بہت زیادتی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کامیاب پروگرام لائیں جس کے تحت نوجوانوں کو زراعت کے لیے بلاسود قرضے دیے جائیں گے، یہ اگلے تین چار سال کے لیے 1.4کھرب روپے کا منصوبہ ہے اور 40لاکھ گھرانوں کو قرض دیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں ہے، پیٹرول کی قیمتیں دنیا بھر میں دوگنی ہو گئی ہیں، اسی طرح خوردنی تیل، کوئلہ، اسٹیل کی قیمتیں دوگنی ہو گئی ہیں اور اس طرح دیگر چیزوں کے بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت میں بھی مہنگائی ہوئی ہے لیکن اگلے چند مہینوں میں یہ قیمتیں نیچے آئیں گی اور مقامی سطح پر موجود اشیا کی قیمتیں تو ہم نے پہلے ہی سنبھالی ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت نے مشیر خزانہ شوکت ترین کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے بطور سینیٹر منتخب کرانے کا ذہن بنا رہا تھا تاکہ مارکیٹوں میں تسلسل و استحکام برقرار رہے اور وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کی بحالی سے متعلق امور میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔

18 اکتوبر کو سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو وزیر اعظم عمران خان کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا تھا جبکہ انہوں نے 17 اپریل 2021 کو وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھایا تھا۔

یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ شوکت ترین، رکنِ پارلیمنٹ نہیں ہیں اس لیے انہیں وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی اختیارات کے تحت 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ کا منصب تفویض کیا گیا تھا۔

6 ماہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد شوکت ترین کو وزیر اعظم کا مشیر خزانہ مقرر کردیا گیا تاہم بطور مشیر خزانہ وہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور ایکنک سمیت کمیٹیوں کی سربراہی کے مجاز نہیں ہیں۔

Back to top button