بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

نئی حکومتوں کے قیام کے بعد قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل نو کروائی جائے گی

مارچ میں نئے ممبران کے تقرر کیلئے تین تین ناموں پر مشتمل پینل وزارت خزانہ کو ارسال کرنے کیلئے خطوط لکھے جائیں گے

پاکستان میں عام انتخابات کا مرحلہ مکمل ہونے اور وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتوں کی تشکیل مکمل ہونے کے بعد قومی مالیاتی کمیشن(NFC) کی تشکیل نو کروائی جائے گی اور اس میں چاروں صوبائی حکومتوں کو یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ کمیشن میں اپنے صوبائی وزرا کے علاوہ بین الصوبائی محاصل کی تقسیم کے ماہرین (ٹیکنیکل ایکسپرٹس) کو بھی رکنیت دلوا سکیں ،اس کیلئے انہیں مارچ میں نے ممبران کے تقرر کیلئے تین تین ناموں پر مشتمل پینل وزارت خزانہ کو ارسال کرنے کیلئے خطوط لکھے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا ہے کہ دسویں قومی مالیاتی کمیشن کا قیام21جولائی2020کو عمل میں لایا گیا تھا اور اس کا بمشکل ایک دو اجلاس ہی ہو پائے تھے، اس کمیشن کی آئین 1973 کے متعلقہ  آرٹیکلز160(i)کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تیاری کا عمل شروع کرنے سے قبل اس کمیشن میں اپنے من پسند نمائندوں کی نمائندگی کروانے کا موقع دیا جائے گا، اس وقت وفاقی وزیر خزانہ کمیشن کے چیئرمین ہیں جبکہ وزیر خزانہ پنجاب، وزیر خزانہ سندھ، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا، وزیر خزانہ بلوچستان اس کے مستقل رکن ہیں، صوبوں میں جو جو رہنما اس عہدے کو سنبھالیں گے وہ خود بخود قومی مالیاتی کمیشن میں اپنے صوبوں کے وزرا خزانہ کی حیثیت سے رکن ہو جائیں گے تاہم صوبوں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ قومی مالیاتی کمیشن میں اپنی پسند کے ٹیکنیکل ایکسپرٹس تعینات کروائیں ،اس وقت سانق سیکرٹری خزانہ و سابق سیکرٹری خزانہ و ریونیو ڈویژن طارق باجوہ پنجاب، ڈاکٹر اسد سعید ممبر سندھ، مشرف رسول سیان ممبر خیبر پختونخوا اور ڈاکٹر قیصر بنگالی ممبر بلوچستان کے حیثیت سے کمیشن کے ممبر ہیں اور صوبوں کو آپشن دیا جائے گا وہ انہیں کو اگلی مدت کیلئے اپنی ممبر برقرار رکھیں یا ان کی جگہ نئے ٹیکنیکل ایکسپرٹس کو این ایف سی میں اپنے نمائندگی کیلئے تعینات کریں۔

مزید پڑھیے  چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیخلاف کیس کھلی عدالت میں مقرر کرنے کا حکم

واضح رہے کہ اس وقت بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں طے پانے والے ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت وفاق اور صوبوں میں محاصل کی تقسیم کی جا رہی ہے اور یہ ایوارڈ اپنی آئینی مدت2015-16میں مکمل کر چکا ہے اس کے بعد برسر اقتدار آنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف اور پھر پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کی حکومتیں نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی آئینی ذمہ داری پوری نہ کر سکیں  اور اب جبکہ پاکستان میں پانچ سال کیلئے منتخب وفاقی اور صوبائی حکومتیں وجود پا رہی ہیں انہیں پورا موقع دیا جائے گا وہ  قومی محاصل کی تقسیم کیلئے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر اتفاق رائے پیدا کریں اور محاصل کی تقسیم کیلئے اس وقت زیر عمل فارمولا کو عالمی مالیاتی اداروں اور صوبوں کی مشاورت سے جدید تقاضوں کے مطابق از سر نو مرتب کر کے وفاق اور صوبوں میں محاصل کی تقسیم میں پائے جا رہے بگاڑ کو درست کیا جاسکے اور محاصل کی تقسیم کے ساتھ ساتھ اخراجات کی تقسیم پر بھی اتفاق رائے پیدا کر کے وفاقی حکومت کو  شدید مالی بحران سے بچایا جائے۔

Back to top button