بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سگریٹ انڈسٹری میں نافذ ٹریک اینڈ ٹریس کےفعال ہونے پر سوالیہ نشان

فروری2023میں سگریٹ انڈسٹری پر ایکسائز ٹیکس میں بے پناہ اضافے کے بعد سے پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ گزشتہ چند ماہ کے عرصے میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت میں مزید کئی گنا کا اضافہ ہو گیا ہے۔ انڈسٹر ی ماہرین کے مطابق ایکسائزڈیوٹی میں اس نمایاں اضافے کے بعد ملک کے طول و عرض میں جعلی سگریٹ کھلے عام دستیاب ہیں، جبکہ حیران کن امر یہ ہے کہ جعلی سگریٹ کی ان ڈبیوں پر جعلی ٹیکس سٹیمپ بھی لگی ہوئی ہیں جوکہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ماہرین کے مطابق جعلی ٹیکس سٹیمپ کی موجودگی ، سگریٹ انڈسٹری میں نافذ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی افادیت اور اس پر عمل درآمد پر شدید تحفظات کو جنم دے رہی ہے۔ انڈسٹری ماہرین کے اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس وقت تقریباً 850ملین سے زائد جعلی سگریٹ فروخت ہو رہے ہیں جو 42.5ملین سے زائد ڈبیاں بنتی ہیں۔ ان 42.5ملین سے زائد سگریٹ پیکٹوں پر جعلی ٹیکس سٹیمپ کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔نتیجتاً اس سے ملکی خزانے کو ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں کی مد میں ںسالانہ 5.7ارب روپے کے نقصان ہو رہا ہے۔
مائرین کے مطابق اس وقت ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں جیسے اسلام آباد اور راولپنڈی میں جعلی سگریٹ سر عام بک رہے ہیں۔ ماہرین نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ایسے علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں ان کا نفاذ متعلقہ محکموں کیلئے نسبتاً آسان ہے۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ثمرات محض اس ہی صورت میں حاصل ہو سکتے ہیں جب ریٹیل کی سطح تک اس کے موثر نفاذ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ واضح رہے کہ ملک میں صرف دو ہی سگریٹ ساز کمپنیوں نے مکمل طور پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو اپنی فیکٹریوں میں نافذ کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سگریٹ ساز کمپنیوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سختی سے لاگو کیا جائے تاکہ سگرٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کو روکا جا سکے ۔

مزید پڑھیے  جسٹس جمال خان مندوخیل نے سپریم کورٹ کے جج کا حلف اٹھا لیا
Back to top button