بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

بلوں کو دستخط یا سفارش اور ترامیم کے بغیر واپس کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، نگران وزیر قانون

نگران وزیر قانون احمدعرفان اسلم نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 75 بالکل واضح ہے کہ صدر کس بل پر دستخط کریں یا کسی بھی ترمیم کے ساتھ اسے دس دن کے اندر پارلیمنٹ واپس بھیج دیں اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو بل قانون بن جاتا ہے۔انہوں نے یہ بات  اسلام آباد میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کے ہمراہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹویٹ سے پیدا ہونے والی الجھن کے حوالے سے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ صدر کے ٹویٹس پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے بارے میں ہیں جو بالترتیب رواں ماہ کی دو اور آٹھ تاریخ کو ان کے دفتر منظوری کے لئے بھیجے گئے تھے۔نگران وزیرقانون نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ صدر نے کوئی بل دستخط کئے بغیر واپس کر دیا ہو۔انہوں نے کہا کہ بلوں کو دستخط یا سفارش اور ترامیم کے بغیر واپس کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس موقع پر نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت قانون کی وضاحت کے بعد اس معاملے پر کوئی ابہام نہیں رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کسی بھی قسم کے سیاسی عزائم کی بجائے صرف آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کی پابند ہے۔مرتضی سولنگی نے کہا کہ صدر مملکت وفاق کے سربراہ کی حیثیت سے قابل عزت اور ہمارے لئے قابل احترام ہیں۔

مزید پڑھیے  پنجاب اور سندھ اسمبلی میں سانحہ 9 مئی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور
Back to top button