بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

مستحکم پالیسی پر عملدرآمد پاکستان کیلئے ناگزیر ہوگا، آئی ایم ایف

آنے والے مہینوں میں مستحکم پالیسی پر عملدرآمد پاکستان کے لیے ناگزیر ہوگا۔یہ بات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ترجمان جولی کوزاک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ ‘پروگرام کی کامیابی کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے جبکہ پاکستانی عوام کی معاونت اور مدد کے لیے بھی اہم ہے’۔

مختصر المدت منصوبے کے تحت آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ہفتے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی جس کے تحت آئندہ 9 ماہ کے دوران پاکستان کو 3 ارب ڈالرز کا قرض فراہم کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے گزشتہ 8 ماہ سے کوششیں کی جا رہی تھیں مگر مالیاتی پالیسیوں پر عدم اتفاق کے باعث پرانا پروگرام کا وقت ختم ہوگیا، جس کے بعد مختصر المدت نئے پروگرام کی منظوری دی گئی۔

آئی ایم ایف ترجمان نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز فراہم کر دیے گئے ہیں جبکہ باقی رقم نومبر 2023 اور فروری 2023 میں 2 جائزوں کے بعد فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اس نئے پروگرام سے انتظامیہ کو معیشت مستحکم بنانے میں مدد ملے گی اور ضرورت کے مطابق ادائیگیوں کے لیے سرمائے کی موجودگی یقینی ہوگی’۔

اگرچہ یہ مختصر المدت پروگرام ہے مگر آئی ایم ایف ترجمان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام سے پاکستان کو معاشی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسیوں پر عملدرآمد کا وقت ملے گا، جس سے استحکام آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اسٹرکچرل چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ان اصلاحات پر عملدرآمد جاری رکھنا ہوگا جو معاشی تبدیلیوں، معاشی نشوونما کو مضبوط بنانے اور نجی سرمائے کے کے نئے بہاؤ کا ماحول تیار کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

جولی کوزاک نے کہا کہ یقیناً آئی ایم ایف ہمیشہ پاکستان اور پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ملک میں معاشی استحکام بحال ہو سکے۔

اس سے قبل آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹالینا جارجیوا نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو اس پروگرام پر پوری لگن سے عمل کرنا ہوگا، ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کہ قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل نہ ہونے کے باعث پاکستان کے اندرونی و بیرونی مالی ذخائرمیں کمی آئی، پالیسیوں پر تسلسل سے عملدرآمد کے ذریعے عدم توازن دور ہوگا۔

کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہےکہ نیا اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ پروگرام پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام لانےکا موقع ہے۔

ایم ڈی آئی ایم ایف نے بینکنگ سسٹم کی سخت نگرانی اور اداروں کی استعدادکار بہتر بنانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ پالیسی ریٹ میں حالیہ اضافےکا خیر مقدم کیا ہے۔

Back to top button