بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

توشہ خانہ کیس، ساڑھے گیارہ بجے تک دلائل دیں ورنہ الیکشن کمیشن کو سن کر فیصلہ کردوں گا، جج برہم ہو گئے

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران سیشن جج نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں آپ کے لیےعدالت بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے جس کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔

گزشتہ 2 روز کی طرح آج بھی عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہ ہوئے، انہیں عدالت نے دلائل دینے کے لیے طلب کیا تھا۔ عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق 7 روز میں فیصلہ کرنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔

عمران خان کی جانب سے آج عدالت میں دو درخواستیں دائرکی گئیں، ایک میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکی گئی جس میں سکیورٹی خدشات کو بنیاد بنایا گیا ہے جب کہ دوسری درخواست میں عمران خان کے وکیل گوہرعلی خان نے 10 جولائی تک سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض اٹھادیا جب کہ سیشن جج ہمایوں دلاور نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین روز میں ایک بار بھی وکیل خواجہ حارث پیش نہیں ہوئے، انڈر ٹیکنگ آپ نے دی کہ وکیل خواجہ حارث پیش ہوں گے، توشہ خانہ کیس میں آپ کے لیے عدالت بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی، اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیے  شاہ محمود قریشی نے افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے تاثر کو غلط قرار دیدیا

جج نےکہا کہ ساڑھےگیارہ بجے دلائل دیں ورنہ الیکشن کمیشن کےوکیل کو سن کر فیصلہ کردوں گا۔

Back to top button