بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سندھ میں سیلاب سے متاثرہ گھروں کی بحالی اور تعمیر پر 11 ارب ڈالر خرچ ہونگے، اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر کے لئے منصوبہ بندی زیر غور ہے، اس پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ، اس حوالے سے آج پھر اجلاس بلایا ہے، اس میں اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی خاتون رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے اسحق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر اور بحالی کے لئے 16 ارب 30 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے 11 ارب ڈالر سندھ میں خرچ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے میثاق جمہوریت کی طرح میثاق معیشت کی بھی کوشش کی تا کہ ایک روڈ میپ بن جائے جس پر عمل پیرا ہو کر ہم معاشی بہتری کے سفر پر گامزن ہوں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ سندھ سمیت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے مرحلے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 80 ارب روپے تقسیم کئے گئے جبکہ این ڈی ایم اے کے پاس ریلیف کا موجود سامان بھی تقسیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صرف متاثرہ علاقوں میں گھروں اور انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے 16 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے، ڈونر کانفرنس میں مختلف ممالک اور اداروں کی جانب سے امداد کے اعلانات کئے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ جمعہ (16 جون) کو اس حوالے سے طویل اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینئر وزرا نے شرکت کی، وزیراعظم کی ہدایت پر میں بھی اس اجلاس میں موجود تھا جس میں کافی حد تک روڈ میپ تشکیل دے دیا گیا ہے، یہ چار سالہ وسط مدتی پروگرام ہو گا۔

مزید پڑھیے  پاکستان کی حکومت اور عوام افغانستان کے مغربی علاقوں میں آنے والے تباہ کن زلزلے پر شدید غمزدہ

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھروں کی تعمیر کے لیے منصوبہ بندی زیر غور ہے، اس پر گھبرانے کی ضرورت نہیں، اس حوالے سے آج پھر اجلاس بلایا ہے، اس میں اس کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت جو معاشی مسائل ہیں ایسے 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد بھی نہیں تھے جب آئی ایم ایف نے اپنا پروگرام بند کر دیا، پاکستان پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں، اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں 8 ماہ لگے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوششوں سے اب ٹھہراؤ آیا ہے، ہم نے ملک کو ترقی کی جانب لے کر جانا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ماضی میں میثاق جمہوریت میں بھی انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا، اس کے دو نکات کے علاوہ تمام نکات پر عملدرآمد بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 2013 سے 2018 کے دوران ملک میں معاشی بہتری کے لیے میثاق معیشت کے لیے بھی کوششیں کیں تاکہ معاشی ترقی کے لیے ایک روڈ میپ بن جائے اور اس میں بغیر کسی تبدیلی کے ہر حکومت عمل کرے اور اس کی گواہ قوم ہو۔

خیال رہے کہ مالی سال 2024 کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے حکومت کو تقریباً تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

محض گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں حکومتی بینچوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے حال ہی میں ایک سیاسی کارکن کی گرفتاری اور تشدد پر احتجاجاً بجٹ پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

مزید پڑھیے  چیئرمین نادرا مستعفی، بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا

سکھر سے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نعمان اسلام الدین شیخ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو معیشت کی بہتری میں ’ناکامی‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا، حتیٰ کہ انہوں نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو وزارت خزانہ کے عہدے کے لیے زیادہ موزوں قرار دے دیا۔

نہ صرف اتحادی جماعتیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی قیادت میں شامل چند اہم رہنما بھی پارٹی سے ناخوش دکھائی دیتے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

اس پیش رفت کی تصدیق کے لیے شاہد خاقان عباسی سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا، تاہم ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم اقتصادی رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دے چکے ہیں کیونکہ اقتصادی امور میں ان کی تجاویز کو حکومت نے قبول نہیں کیا تھا۔

Back to top button