بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے،بلاول بھٹو زرداری

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمیں سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستوں کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات ایس سی اومقاصد کے خلاف ہیں، پاکستان باہمی اعتماد، مساوات، ثقافتی تنوع کے احترام اور شنگھائی تعاون تنظیم کی اصل روح میں موجود مشترکہ ترقی کے حصول کے اصولوں پر پختہ یقین رکھتا ہے اور وہ ان پر پوری طرح عمل پیرا ہے، مشترکہ ترقی کے لیے علاقائی اور اقتصادی روابط ضروری ہیں، پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اور تعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر خارجہ بلاول بھٹو نے جمعہ کوبھارت کے ساحلی اور سیاحتی شہر گووا میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،ایس سی او کے وزرائے خارجہ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس جے شنکر، ایس سی او کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور ایس سی او کے سیکرٹری جنرل نے اجلاس میں شرکت کی۔ بلاول نے کہا کہ ایس سی او کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزاز کی بات ہے، مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے، سی پیک وسط ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے

افغانستان کی صورتحال نئے چیلنجز کے ساتھ ساتھ مواقع بھی پیش کرتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے اس مطالبے کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے تاکہ وہ واقعات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان بڑی طاقتوں کے لیے جنگ کا میدان بنتا رہا ہے، ہمیں افغانستان کے بارے میں ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان حکام پر سیاسی شمولیت کے عالمی طور پر قبول شدہ اصولوں کو اپنانے اور لڑکیوں کے تعلیم کے حق سمیت تمام افغانوں کے حقوق کا احترام کرنے پر زور دینا جاری رکھنا چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی افغانستان، خطے اور پوری دنیا کی سلامتی کے لیے انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرنی چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بات تشویشناک ہے کہ بین الاقوامی برادری کے برعکس افغانستان میں دہشت گرد گروپ آپس میں زیادہ تعاون کر رہے ہیں، پاکستان عبوری افغان حکام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدوں کو برقرار رکھیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے کام کرے تاکہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی حقیقی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف علاقائی انضمام اور اقتصادی تعاون بلکہ عالمی امن اور استحکام کی کلید ہے، ہمیں یقین ہے کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ افغانستان کے ساتھ عملی تعاون کو مربوط کرنے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایس سی او کا قیام پورے یورے ایشیاء میں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا

یہ تنظیم خودمختاری، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے حق خود ارادیت کے اقوام متحدہ کے اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کثیرالجہتی عمل کے لیے پرعزم ہے اور وہ اقوام کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور دیرینہ بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر قائدانہ کردار ادا کرتا رہتا ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کے لئے چین کے حالیہ کردار کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایس سی او سے بھی وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بڑی طاقتیں امن ساز کا کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کے لیے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کی صلاحیت کو بروئے کار لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شنگھائی تعاون تنظیم میں ان عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کو یقینی بنانا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاستوں کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے خلاف ہیں، ہمیں اپنے وعدوں کو نبھانے اور اپنے لوگوں کے لیے ایک نئے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے میں غیر مبہم رہنے کی ضرورت ہے، جو تنازعات کے تحفظ پر نہیں بلکہ تنازعات کے حل پر مبنی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت علاقائی ممالک کی طرف سے مشترکہ طور پر مشترکہ مسائل بالخصوص ماحولیاتی تبدیلیوں ، غربت اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ منقسم ردعمل کی بجائے ہمارے اجتماعی چیلنجوں کا حل اجتماعی کارروائی ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو ایک اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے جس میں وہ ممالک شامل ہیں جو دیرینہ تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے علاقائی اقتصادی رابطوں اور تعاون کے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی بحران انسانیت کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی پر شنگھائی تعاون تنظیم میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حال ہی میں بڑی موسمیاتی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرہ ارض کو صرف اس صورت میں موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکتا ہے جب عالمی برادری متحد ہو کر کام کرے گی۔انہوں نے ترقی یافتہ دنیا کو موسمیاتی فنانس کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر فراہم کرنے کے عزم پر زور دیا۔ وزیر خارجہ نے کنیکٹیویٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس سال ستمبر میں ٹرانسپورٹ پر کانفرنس کی میزبانی کا منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری علاقائی رابطوں کے لیے ایک طاقت کا اضافہ ہو سکتا ہے، روٹ سی پیک نے تمام ممالک کو سفر کو مزید آگے لے جانے اور مکمل علاقائی اقتصادی انضمام کی طرف جوڑنے کا موقع فراہم کیا ہے۔انہوں نے ایران کو مبارکباد دی جو جلد ہی ایس سی او کا رکن بن جائے گا۔ انہوں نے بحرین، کویت، مالدیپ، میانمار اور متحدہ عرب امارات کے ایس سی او کے نئے ڈائیلاگ پارٹنرز کے طور پر خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ اب بھی غربت سے دوچار ہے، پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر معروف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر فخر ہے جس نے خواتین کو بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے خاموش انقلاب کا آغاز کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ غربت کے خاتمے پر خصوصی ورکنگ گروپ کا قیام اس سمت میں ایک قدم ہوگا۔

وزیر خارجہ نے خطے کی اجتماعی سلامتی کو مشترکہ ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے عالمی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئیے سفارتی پوائنٹ سکورنگ کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار بنانے میں نہ پھنسیں۔ انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے یہ یاد دہانی کرائی کہ وہ اس بیٹے کے طور پر بات کررہے ہیں جس کی ماں دہشت گردوں کے ہاتھوں ماری گئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس نقصان کا درد محسوس کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لعنت کے خاتمے کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے جس کی بنیادی وجہ اور مخصوص گروہوں کی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور اجتماعی نقطہ نظر کی ضرورت ہے، ہمیں اس چیلنج کو تقسیم کی بجائے متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا چاہئے، ہماری کامیابی کا تقاضا ہے کہ ہم اس مسئلہ کو جیو پولیٹیکل پارٹیشن شپ سے الگ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بہت سے ممالک کو دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کررہے ہیں، اکثر کو یکساں دہشت گرد گروہوں کی طرف سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔انہوں نے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن اور سلامتی کو بڑھتے ہوئے خطرات سے موثر طریقے سے نمٹا جاسکے۔ انہوں نے ایس سی او کے اہداف اور مقاصد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اورجی ڈی پی کی تقریبا ایک چوتھائی کی نمائندگی کرتا ہے، معیشتوں میں رابطے کی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او مستقبل کی نمائندگی کرتا ہے، اگر ہم اسے حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرسکیں، یہ ہم سب کے لیے ایک شاندار اور خوشحال مستقبل ہوسکتا ہے۔بلاول سے قبل بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب کووڈ-19 اور اس کے ہولناک اثرات سے نمٹنے میں مصروف تھی تو اس دوران بھی دہشت گردی کی لعنت کا سلسلہ جاری رہا، اس لعنت سے صرف نظر کرنا ہمارے معاشرے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور اسے سرحد پار دہشت گردی سمیت تمام اشکال میں روکا جانا چاہیے۔انہوں نے دہشت گرد سرگرمیوں میں معاون تمام راستے بلاتفریق بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں تمام اراکین کو یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا شنگھائی تعاون تنظیم کے اصل مینڈیٹ میں سے ایک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغانستان کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال بدستور ہماری توجہ کا مرکز ہے اور اب ہمیں افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ خطاب سے قبل دفتر خارجہ نے جمعہ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کرنے والے وزرائے خارجہ کے گروپ کی تصویر شیئر کی گئی، شنگھائی تعاون تنظیم کے آٹھ رکن ممالک میں پاکستان، بھارت، چین، روس، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان اور کرغزستان شامل ہیں۔دفتر خارجہ نے جمعہ کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں بلاول کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی تصویر بھی شیئر کی جبکہ اے این آئی کی جانب سے ویڈیو میں انہیں روایتی انداز میں پاکستان کے وزیر خارجہ کو خوش آمدید کہتے دیکھا جا سکتا ہے۔

Back to top button