بسم اللہ الرحمن الرحیم

کھیل

تجربات کرنا کوئی بری بات نہیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا اختتام اس طرح نہیں ہوسکا جس طرح پاکستانی شائقین کی خواہش تھی، افغانستان کی ٹیم پہلی بار پاکستان کو کسی سیریز میں شکست دینے میں کامیاب ہوئی، پاکستان نے اس سیریز کیلئے ایک نئی ٹیم کو شاداب خان کی قیادت میں میدان میں اتارا تھا، چار نئے کھلاڑیوں جن میں صائم ایوب، طیب طاہر، احسان اللہ اور زمان خان شامل تھے کو ڈیبیو کرایا گیا، یہ چار کھلاڑی وہ تھے جنہوں نے پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں ایڈیشن میں اپنی اپنی ٹیموں کی جانب سے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، صائم ایوب اور طیب طاہر تو اس طرح کی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے جس کی ان سے توقع تھی تاہم احسان اللہ اور زمان خان کچھ توقعات کے مطابق کھیلے، سیریز میں شکست کے بعد ٹیم اور ٹیم کے کھلاڑیوں پر تنقید کرنے والوں نے گولہ باری شروع کر رکھی ہے اور جس کے قلم کے نیچے جو لفظ بھی آرہا ہے وہ بغیر سوچے سمجھے لکھے جا رہا ہے، کچھ صحافی دوست تو ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس سارے معاملے کو فکسنگ سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے، فکسنگ اس دور میں اس قدر آسان نہیں رہی اور اس طرح کے الزامات سے آپ ایک جانب اپنی ٹیم کے معیار کو گرا رہے ہوتے ہیں تو دوسری جانب افغانستان کی ٹیم جس نے بہتر کھیل پیش کرکے کامیابی حاصل کی اس کی کامیابی کو خواہ مخواہ متنازعہ بنا رہے ہوتے ہیں، ہر کرکٹ بورڈ اپنے لحاظ سے مستقبل کی منصوبہ بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے تجربات کرتا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ایسا کیا اس میں کیا برائی تھی، کیا ہمیں ایک ہی میچ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کا متبادل مل جائے گا؟ ایسا ممکن نہیں ہے، ابھی آئندہ کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں تقریباً دو سال کا عرصہ باقی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں کہ مختلف کھلاڑیوں کو آزمایا جائے، دیکھا جائے کہ ہمارے پاس کس درجے کے بین الاقوامی کرکٹرز ہیں، ان کو بھرپور موقع دیا جائے یا کم از کم اتنا موقع ضرور دیا جائے جس میں ان کی تمام صلاحیتوں کو پرکھا جاسکے، نیوزی لینڈ کیخلاف پاکستان نے ہوم سیریز کھیلنی ہے، نیوزی لینڈ نے جس ٹیم کا اعلان کیا ہے اس میں بڑے بڑے نام شامل نہیں ہیں، وہ بھی کچھ تجربات کرنا چاہتا ہے، پاکستان کی اس ٹیم نے شارجہ میں تیسرا میچ جیتا جس سے ثابت ہوا کہ نئے کھلاڑی اب سیٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں، انہی کھلاڑیوں کو بغیر کسی تبدیلی کے نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز میں اتاریں، دیکھیں کیانتائج آتے ہیں، اگر توقعات کے مطابق سب ٹھیک رہتا ہے تو یہ کامیاب تجربہ ہوگا اگر نہیں تو کوئی بڑی بات نہیں ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، آپ کے پاس بہترین کرکٹرز پڑے ہیں جو آرام کر رہے ہیں اس لئے تجربات کرنے سے مت گھبرائیں تنقید کرنے والوں کا کام ہی تنقید کرنا ہے، وہ ضرور تنقید کریں مگر میچ فکسنگ جیسے الزامات عائد کرنے سے قبل مستند ثبوت سامنے ضرور لائیں ہوا میں تیر مت چلائیں۔

Back to top button