بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حقوق بلوچستان تحریک کا اعلان کردیا

حکومت لوگوں کے مطالبات تسلیم کرے ، چوربازاری بند کی جائے، ناکے ختم کیے جائیں، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حقوق بلوچستان تحریک کا اعلان کردیا۔ جماعت اسلامی بلوچستان کی نومنتخب شوریٰ کی تقریب حلف برداری کے بعد کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے احتجاجی تحریک کے دائرہ کار کو صوبہ کے تمام شہروں، دیہاتوں ، گلی کوچوں تک پھیلانے کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت عوام پر ظلم کررہی ہے، ایک طرف اعلانات ہورہے ہیں کہ سی پیک ملک کی خوشحالی کا ضامن ہے، دوسری جانب بلوچستان اور خصوصی طور پر گوادد جو چائنہ پاکستان کوریڈور کے لیے ریڑھ کی ہڈی کے مترادف ہے میں ظلم و جبر کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں۔

گوادر کے مقامی افراد نے مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں اپنے مطالبات کے لیے تحریک کا آغاز کیا ، دو دو ماہ تک دھرنے دیے مگر بزور طاقت اس تحریک کو سبوتا ژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ گوادر کے مقامی لوگ مچھلیاں پکڑ کر حلال رزق کماتے ہیں ، حکومت نے باہر سے ٹرالر منگوا کر ان سے روزگار چھیننے کا فیصلہ کیا، لوگوں کے گھروں کے آگے سیکیورٹی ناکے لگادیے ، کوئی بھی غیرت مند یہ بے عزتی قبول نہیں کرسکتا ، مرد تو کجا خواتین کو بھی ان ناکوں سے گزرنا پڑتا ہے، گوادر والے اپنے لیے پانی، تعلیم ، صحت اور روزگار مانگتے ہیں، یہ ان کا حق ہے جو آئین پاکستان نے انہیں دیا ہے۔ حکومت سے کہتا ہوں لوگوں کے مطالبات تسلیم کرے، چوربازاری بند کی جائے، ناکے ختم ہوں ، پاک ایران بارڈر پر تجارت پر پابندی سے بااثر لوگ تو کروڑوں کما رہے ہیں ، مقامی افراد کو خوراک تک دستیاب نہیں، یہی حال پاک چمن بارڈر پر تجارتی پابندی سے ہے، اس کا افغانستان سے زیادہ پاکستان کو نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو وارننگ دی کہ گوادر کو حق دو تحریک کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمن کو رہا کیا جائے، لوگوں کو حقوق دیے جائیں ورنہ حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ مولانا ہدایت الرحمن پورے صوبہ کے حقوق کی آواز بن چکے ہیں ، تہرے قتل کے الزام میں ملوث ، نجی جیلیں چلانے والے سردار کو رہائی مل گئی ، اپنے جائز حق کے لیے پرامن دھرنا دینے والے کال کوٹھڑی میں بند ہیں۔

گوادر کے مقامی باسیوں کو علاقہ سے بے دخل کرکے اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا سلسلہ ناقابل قبول ہے۔ حکومت گوادر معاہدہ پر عملدرآمد کرے اس کے علاوہ ہمارا کوئی مطالبہ نہیں۔ پولیس اور ایف سی نے مل کر گوادر میں عوام پر ظلم کیا، گھروں میں داخل ہوکر سامان کی توڑ پھوڑ کی، خواتین سے زیور چھینے، ایسا تو دہشت گرد کرتے ہیں۔ حکمران اپنے ہی لوگوں کو فتح کرنے پر تْلے ہوئے ہیں۔ سیکیورٹی ادارے دہشت گردی کے خاتمہ، کشمیرکی آزادی ، نجی جیلوں کو ختم اور کرپشن روکنے کے لیے کام کریں، بلوچستان کے سرداروں ، وڈیروں ، قوم پرستوں نے بلوچ عوام کو غربت دی ، نوجوانوں کو روزگار سے محروم رکھا، لوگوں سے تعلیم اور صحت کی سہولیات چھینیں ، انہیں پینے کے لیے صاف پانی تک رسائی نہیں دی۔ بلوچستان کے نوجوان پڑھے لکھے مگر بے روزگار ہیں، ذمہ دارسردار، وڈیرے ، نام نہاد مذہبی لیڈر اور وفاقی و صوبائی حکومتیں ہیں ، یہ لوگ اقتدار میں آکر کراچی ، اسلام آباد میں اپنے بنگلے بناتے ہیں ، ان کی پانی کی ٹینکیوں تک سے کروڑوں روپے برآمد ہوتے ہیں ، بلوچستان میں پنسٹھ فیصد کرپشن ہے ، ایک کروڑ کے منصوبے میں سے پنسٹھ لاکھ بیوروکریسی ، ٹھیکیدار اور حکمران کھا جاتے ہیں، بلوچستان میں سیلاب آیا تو سوائے جماعت اسلامی کے سب  غائب تھے، وزیراعظم بتائیں سیلاب زدگان کے لیے اعلان کردہ ستر ارب اور غیر ملکی امداد کہاں گئی ، کیا وفاقی و صوبائی حکومت نے بلوچستان کے کسی سیلاب متاثرہ فرد کا گھر تعمیر کیا ، کسی کو روزگار کے لیے امداد دی۔قدرتی وسائل سے مالا مال اور چالیس قسم کی معدنیات رکھنے والے صوبے میں غربت ناچ رہی ہے۔ہر دفعہ بلوچوں کو دھوکہ دیا جاتا ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کا مقدمہ لڑا اب بھی ہم یہ کیس سینٹ ، قومی اسمبلی ، چوکوں چوراہوں میں لے کر جائیں گے۔سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ،امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی اور دیگر صوبائی قیادت بھی پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت کے ہمراہ تھی۔ سراج الحق گزشتہ تین روز سے بلوچستان کے دورہ پر ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ اس وقت ملک میں ہنگامہ برپا ہے، جماعت اسلامی کے علاوہ سبھی جماعتیں حکومت میں ہیں مگر کوئی حالات کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔ پی ڈی ایم پیپلز پارٹی کی حکومت نے گیارہ ماہ میں ملک کو تباہی کے آخری کنارے تک پہنچا دیا۔ ملک کی بھاگ ڈور مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے ہے۔پی ٹی آئی بھی موجودہ حالات میں برابر کی ذمہ دار ہے۔ کرپٹ حکمران ٹرائیکا سن لے کہ اب عوام ان کے کھوکھلے نعرے سننے اور بے رنگ چہرے دیکھنے کو تیار نہیں۔ ملک کے مسائل کا حل مارشل لا ہے نہ تینوںنام نہاد بڑی جماعتوں کی حکومتیں، کشتی کو کنارے صرف جماعت اسلامی لگا سکتی ہے۔ بلوچستان سمیت پورے ملک کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ جماعت اسلامی کاساتھ دیں۔ مسائل کے حل لے لیے عوام کی طرف جانا ہوگا، دو صوبوں میں الیکشن سے مزید انتشار پھیلے گا، پورے ملک میں بیک وقت قومی انتخابات کروائے جائیں ، یہی جماعت اسلامی کا سب کو مخلصانہ مشورہ ہے۔ کراچی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک دفعہ پھر الیکشن کمیشن پر زور دیا ملک کی معاشی شہ رگ میں شہری حکومت مکمل کی جائے، پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات سے قبل بھی الیکشن میں دھاندلی میں ملوث رہی اب پھر نتائج پر اثر انداز ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی، کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی کی تمام تر دھاندلی کے باوجود جماعت اسلامی کو مینڈیٹ دیا وہی شہر کا میئر بنائے گی۔

Back to top button