بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پنجاب حکومت ہمارے پاس عمران خان کی امانت ہے، پرویز الہیٰ

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہوگی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور رانا ثنا اللہ جیسے لوگ کیسی باتیں کررہے ہیں، پنجاب حکومت عمران خان کی اپنی حکومت ہے، اور یہ ہمارے پاس امانت ہے، ہم وضع دار لوگ ہیں، جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلیوں سے جب استعفے دیں گے تو وزیر اعظم شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہوگی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب لوگوں کو سمجھ آئی ہے کہ عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے نئی زندگی دی ہے اور فیصلہ کن راؤنڈ اب انہوں نے کھیل دیا ہے، اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اتحاد خود انتشار کی شکل اختیار کرتا جائے گا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شعبدہ باز جھوٹ بولنے سے باز ہی نہیں آرہے ہیں، آپ کو سمجھ لگ جائے گی کہ آپ کے ساتھ وہ کچھ ہونے والا ہے کہ آپ کی پشتیں بھی یاد کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں دین کی حکمرانی ہوگی، اور ایسے کام ہوں گے جس سے عام آدمی اور ان کے بچوں کو فائدہ ہوگا، اور اس کی ابتدا پنجاب سے ہو چکی ہے، یہاں پر کینسر کا علاج بھی فری ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے دعویٰ کیا کہ روز آپ کو نئی چیز نظر آئے گی جس کا فائدہ غریب آدمی کو ہوگا۔گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے صاحبزادے مونس الہٰی نے بھی کہا تھا کہ جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مونس الہٰی نے عمران خان کے اعلان پر ردعمل میں کہا تھا کہ ’27 جولائی کو اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا تھا اور چوہدری پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ بنایا تھا‘۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی اکثریت ہے تاہم 27 جولائی کو سپریم کورٹ کے فیصلے بعد مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسملبی کے اس وقت کے اسپیکر نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔

عملی طور پر پی ٹی آئی کی پنجاب میں صوبائی حکومت ہے جہاں کے ان کے وزرا اور مشیر موجود ہیں جبکہ مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی تعداد صرف 10 ہے۔پی ٹی آئی کی پنجاب کے علاوہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 9 سال سے زائد عرصے سے حکومت ہے اور پی ٹی آئی کے محمود خان 2018 میں وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جس کا وفاق پر کوئی اثر نہیں پڑتا تاہم عمران خان نے واضح نہیں کیا کہ آیا وہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں سے بھی باہر آئیں گے لیکن ان کا کہنا تھا کہ تمام اسمبلیوں سے اراکین باہر آئیں گے۔

Back to top button